Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Taking The Wife Back)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3559.
حضرت ابن عمر ؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی۔ انہوں نے فرمایا: تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ پھر حضرت عمر ؓ رسول ا للہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی‘ چنانچہ آپ نے اسے حکم دیا کہ اس سے رجوع کرے حتیٰ کہ وہ پاک ہو تو پھر چاہے تو اسے طلاق دے دے۔ (راوئ حدیث عبداللہ بن طاوس نے کہا کہ) میں نے اس سے زیادہ‘ اس (اپنے باپ) سے نہیں سنا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3563
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3561
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3589
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابن عمر ؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی۔ انہوں نے فرمایا: تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: اس نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی۔ پھر حضرت عمر ؓ رسول ا للہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی‘ چنانچہ آپ نے اسے حکم دیا کہ اس سے رجوع کرے حتیٰ کہ وہ پاک ہو تو پھر چاہے تو اسے طلاق دے دے۔ (راوئ حدیث عبداللہ بن طاوس نے کہا کہ) میں نے اس سے زیادہ‘ اس (اپنے باپ) سے نہیں سنا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طاؤس کہتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے اس وقت سنا جب ان سے ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو۔ ابن عمر ؓ نے پوچھنے والے سے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، کہا: (انہیں کا واقعہ ہے) کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی حیض سے تھی تو عمر ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے یہاں تک کہ (حیض آئے اور پھر) حیض سے پاک ہو جائے“ (اب چاہے تو طلاق نہ دے اپنی زوجیت میں قائم رکھے) طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر ؓ سے اس سے مزید کچھ کہتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Tawus narrated from his father that he heard 'Abdullah bin 'Umar being asked about a man who divorced his wife when she was menstruating. He said: "Do you know 'Abdullah bin 'Umar?" He said: "Yes." He said: "He divorced his wife when she was menstruating, and 'Umar went to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and told him about that. He ordered him to take her back until she became pure," and I did not hear him adding anything to that.