کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی میں خیروبرکت رکھ دی گئی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: "Goodness Is Tied To The Forelocks Of Horses Until The Day of Judgment)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3561.
حضرت سلمہ بن نفیل کندی ؓ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑدی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیے ہیں اور کہنے لگے ہیں: اب جہاد نہیں رہا۔ جنگ ختم ہوچکی ہے۔ رسول اللہﷺنے اپنا چہرۂ انور لوگوں کی طرف کیا اور ارشاد فرمایا: ”وہ غلط کہتے ہیں۔ جہاد تو اب فرض ہوا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہوجائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔ مجھے وحی کی گئی ہے کہ میں دنیا میں رہنے والا نہیں بلکہ عنقریب فوت ہوجاؤں گا‘ اور تم میرے بعد گروہوں میں بٹ جاؤ گے اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹو گے۔ اور (قریب قیامت فتنوں کے دور میں) ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہوگا۔
تشریح:
(1) ”جنگ ختم ہوچکی“ کیونکہ جزیرۂ عرب شرک سے پاک ہوگیا ہے اور بیت اللہ مسلمانوں کے قبضے میں آگیا ہے۔ (2) 'جہاد تو اب شروع ہوا ہے“ اب تک تو اپنے علاقے میں جہاد تھا۔ اجنبی علاقوں میں جہاد تو اب شروع ہوگا۔ یا معنیٰ یہ ہیں کہ ابھی تو جہاد فرض ہوئے تھوڑی دیر ہوئی ہے اتنی جلدی کیسے ختم ہوسکتا ہے؟ (3) ”خیر“ عزت‘ دبدبہ‘ رعب‘ ثواب اور غنیمت وغیرہ۔ (4) ”شام ہوگا“ بعض روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قریب قیامت شام کا علاقہ مومنین کے لیے فتح کا مقام ہوگا۔ مکہ مدینہ منورہ میں تو لڑائی ہوگی ہی نہیں۔ اس حدیث میں گویا اشارہ ہے کہ اہل اسلام کے لیے فتنوں کے دور میں شام امن اور سلامتی کی جگہ ہوگی۔ (5) اس حدیث میں جہاد کے لیے رکھے گئے گھوڑوں کی دوسرے جانوروں پر فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ ان کے علاوہ کسی جانور کی فضیلت ثابت نہیں‘ نیز ایسے گھوڑوں کے ذریعے سے حاصل کیا ہوا مال بھی بہترین مالوں میں سے ہے۔ (6) اس میں اسلام‘ جہاد اور اہل اسلام کے قیامت تک باقی رہنے کی خوشخبری ہے اور مسلمانوں کی آپس میں لڑائی کے بارے میں رسول اللہﷺ کی پیشن گوئی کا بھی ذکر ہے۔
حضرت سلمہ بن نفیل کندی ؓ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑدی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیے ہیں اور کہنے لگے ہیں: اب جہاد نہیں رہا۔ جنگ ختم ہوچکی ہے۔ رسول اللہﷺنے اپنا چہرۂ انور لوگوں کی طرف کیا اور ارشاد فرمایا: ”وہ غلط کہتے ہیں۔ جہاد تو اب فرض ہوا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہوجائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔ مجھے وحی کی گئی ہے کہ میں دنیا میں رہنے والا نہیں بلکہ عنقریب فوت ہوجاؤں گا‘ اور تم میرے بعد گروہوں میں بٹ جاؤ گے اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹو گے۔ اور (قریب قیامت فتنوں کے دور میں) ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہوگا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”جنگ ختم ہوچکی“ کیونکہ جزیرۂ عرب شرک سے پاک ہوگیا ہے اور بیت اللہ مسلمانوں کے قبضے میں آگیا ہے۔ (2) 'جہاد تو اب شروع ہوا ہے“ اب تک تو اپنے علاقے میں جہاد تھا۔ اجنبی علاقوں میں جہاد تو اب شروع ہوگا۔ یا معنیٰ یہ ہیں کہ ابھی تو جہاد فرض ہوئے تھوڑی دیر ہوئی ہے اتنی جلدی کیسے ختم ہوسکتا ہے؟ (3) ”خیر“ عزت‘ دبدبہ‘ رعب‘ ثواب اور غنیمت وغیرہ۔ (4) ”شام ہوگا“ بعض روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قریب قیامت شام کا علاقہ مومنین کے لیے فتح کا مقام ہوگا۔ مکہ مدینہ منورہ میں تو لڑائی ہوگی ہی نہیں۔ اس حدیث میں گویا اشارہ ہے کہ اہل اسلام کے لیے فتنوں کے دور میں شام امن اور سلامتی کی جگہ ہوگی۔ (5) اس حدیث میں جہاد کے لیے رکھے گئے گھوڑوں کی دوسرے جانوروں پر فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ ان کے علاوہ کسی جانور کی فضیلت ثابت نہیں‘ نیز ایسے گھوڑوں کے ذریعے سے حاصل کیا ہوا مال بھی بہترین مالوں میں سے ہے۔ (6) اس میں اسلام‘ جہاد اور اہل اسلام کے قیامت تک باقی رہنے کی خوشخبری ہے اور مسلمانوں کی آپس میں لڑائی کے بارے میں رسول اللہﷺ کی پیشن گوئی کا بھی ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن نفیل کندی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدر و قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیار اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ ﷺ نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا: ”غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تو اب آیا ہے،۱؎ میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ برسرپیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کجی میں مبتلا رکھے گا ۲؎ اور انہیں ( اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی، ۳؎ یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں و کافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے۴؎ اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گروہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعویٰ) کرو گے اور حال یہ ہو گا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں، ٹھہر سکیں، کشادگی سے رہ سکیں) شام ہو گا۔“ ۵؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اللہ تعالیٰ کی جانب سے لڑائی کی مشروعیت تو ابھی ہوئی ہے اتنی جلد یہ بند کیسے ہو جائے گی۔ ۲؎ : یعنی وہ گمراہ و بد راہ ہوں گے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے یہ حق پرست دعوت و تبلیغ اور قتال و جہاد کا سلسلہ جاری و قائم رکھیں گے۔ ۳؎ : یعنی لوگ انہیں جہاد کے لیے اموال اور اسباب و ذرائع مہیا کریں گے اور وہ ان سے اپنی روزی (بصورت مال غنیمت) حاصل کریں گے۔ ۴؎ : مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لیے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ و قتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔ ۵؎ : یعنی ایسے خلفشار کے وقت شام میں امن و سکون ہو گا جہاں اہل حق رہ سکیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Salamah bin Nufail Al-Kindi said: "I was sitting with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) when a man said: 'O Messenger of Allah! The people have lost interest in horses and put down their weapons, and they say there is no Jihad, and that war has ended.' The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) turned to face him and said: 'They are lying, now the fighting is to come. There will always be a group among my Ummah who will fight for the truth, for whom Allah will cause some people to deviate, and grant them provision from them, until the Hour begins and until the promise of Allah comes. Goodness is tied to the forelocks of horses until the Day of Resurrection. It has been revealed to me that I am going to die and will not stay long, and you will follow me group after group, striking one another's necks. And the place of safety for the believers is Ash-Sham.