موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْخَيْلِ وَالسَّبقِ وَالرَّمیِ (بَابُ الخَیلِ مَعقُودٌ فِی نَوَاصِیہَا الخَیر)
حکم : صحیح
3563 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَى كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِكَ سَتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَمِيرِ فَقَالَ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ (الزلزلة:7‘8۔)
سنن نسائی:
کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
باب: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی میں خیروبرکت رکھ دی گئی ہے
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3563. حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”گھوڑے کسی شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہیں‘ کسی کے لیے پردہ پوشی کا سبب ہیں اور کسی کے لیے گناہ کا موجب ہیں۔ ثواب اس شخص کے لیے ہیں جس نے انہیں جہاد کے لیے باندھ رکھا ہے اور چراگاہ اور باغیچے میں ان کی رسی فراخ کررکھی ہے۔ وہ رسی میں بندھے ہوئے اس چراگاہ اور باغیچے سے جو کچھ بھی کھائیں پئیں گے‘ وہ اس کے لیے نیکیاں ہی نیکیاں ہیں۔ اور اگر وہ رسی تڑا کر ایک دوٹیلے تک ادھر ادھر بھاگ جائیں تو ان کے نشانات قدم حتیٰ کہ ان کی لید بھی اس کی نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے اور اگر وہ کسی نہر اور دریا کے پاس سے گزرتے وقت پانی پی لیں‘ خواہ اس نے انہیں پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو‘ تو وہ پانی بھی اس کے لیے نیکیاں بن جائے گا۔ یہ تو ثواب والے گھوڑے ہیں۔ اور جس آدمی نے انہیں اپنے فائدے کے لیے باندھا کہ کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ کرنا پڑے‘ اس کے ساتھ ساتھ اس نے ان گھوڑوں اور ان کی سواری کے مسئلے میں اللہ تعالیٰ کا حق فراموش نہیں کیا‘ یہ اس شخص کے لیے پردہ پوش ہیں۔ اور جس شخص نے فخر‘ ریاکاری اور اہل اسلام کی مخالفت کی غرض سے گھوڑے باندھے‘ تو یہ اس کے لیے گناہ کا موجب ہوں گے۔“ نبیﷺ سے گدھے (پالنے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”ان کے بارے میں مجھ پر کوئی مخصوص وحی نہیں اتری‘ البتہ یہ واحد جامع آیت موجود ہے: ﴿فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ﴾ ”جو شخص ذرہ بھی نیکی کرے گا‘ اس کی جزا پالے گا اور جو ذرہ بھر برائی کرے گا‘ اس کی سزا پالے گا۔“