کتاب: گھوڑوں‘گھڑ دوڑ پر انعام اور تیر اندازی سے متعلق احکام و مسائل
(
باب: کس رنگ وصورت کے گھوڑے اچھے ہوتے ہیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Horses, Races and Shooting
(Chapter: Desirable Physical Qualities In Horses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3565.
حضرت ابووہب ؓ سے روایت ہے کہ… اور وہ صحابی تھے… کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”انبیاء علیہم السلام کے نام اپناؤ۔ اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ پیارے نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ (جہاد کے لیے) گھوڑے رکھا کرو اور (پیار سے) ان کی پیشانیوں اور پشتوں پر ہاتھ پھیرا کرو۔ ان کے گلے میں ہار ڈالا کرو لیکن تندی نہ ڈالو۔ نیز قرمزی رنگ کے گھوڑے رکھا کرو جن کی پیشانی اور ہاتھ پاؤں سفید ہوں یا اسی طرح کے سرخ یا سیاہ گھوڑے رکھو۔ (یعنی ان کی پیشانی اور ہاتھ پاؤں سفید ہوں)۔“
تشریح:
(1) نام کا بھی شخصیت پر اثر ہوتا ہے‘ لہٰذا نام اچھا رکھنا چاہیے۔ حدیث کا وہ حصہ جس میں انبیاء علیہم السلام کے نام رکھنے حکم ہے وہ ضعیف ہے‘ تاہم انبیاء والے نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ مستحب ہے۔ نبی اکرمﷺ نے اپنے بیٹے کا نام ابراہیم رکھا تھا۔ ذاتی طور پر انبیاءعلیہم السلام کے نام افضل ہیں اور اپنے بچوں کے نام ان کے نام پر رکھنا ان سے محبت کی علامت ہے۔ لیکن معنی کے لحاظ سے عبداللہ اور عبدالرحمن افضل ہیں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کیونکہ ان میں اعتراف عبدیت ہے۔ ان جیسے دیگر ناموں‘ مثلا: عبدالرحیم‘ عبدالحمید وغیرہ کا بھی ان شاء اللہ یہی حکم ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”ہاتھ پھیرا کرو“ دوسرے معنیٰ یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ انہیں صاف ستھرا رکھا کرو‘ ان کی خوب دیکھ بھال کیا کرو۔ (3) ”تندی نہ ڈالو“ کیونکہ یہ سخت اور تیز ہوتی ہے‘ اس سے گلا کٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ (4) ”قرمزی“ سیاہ وسرخ دونوں رنگوں کے امتزاج سے یہ رنگ بنتا ہے۔ اس قسم کے گھوڑوں کا بہتر ثابت ہونا تجربے کی بنیاد پر تھا نہ کہ وحی سے۔ کسی اور علاقے اور زمانے میں اس کی خلاف بھی ممکن ہے۔ ویسے ان رنگوں کے گھوڑے خوب صورت معلوم ہوتے ہیں۔ ماتھے پرپھول کی طرح سفیدی اور چاروں پاؤں گھٹنوں سے نیچے سفید‘ کیا ہی بھلے لگتے ہیں!
حضرت ابووہب ؓ سے روایت ہے کہ… اور وہ صحابی تھے… کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”انبیاء علیہم السلام کے نام اپناؤ۔ اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ پیارے نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ (جہاد کے لیے) گھوڑے رکھا کرو اور (پیار سے) ان کی پیشانیوں اور پشتوں پر ہاتھ پھیرا کرو۔ ان کے گلے میں ہار ڈالا کرو لیکن تندی نہ ڈالو۔ نیز قرمزی رنگ کے گھوڑے رکھا کرو جن کی پیشانی اور ہاتھ پاؤں سفید ہوں یا اسی طرح کے سرخ یا سیاہ گھوڑے رکھو۔ (یعنی ان کی پیشانی اور ہاتھ پاؤں سفید ہوں)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) نام کا بھی شخصیت پر اثر ہوتا ہے‘ لہٰذا نام اچھا رکھنا چاہیے۔ حدیث کا وہ حصہ جس میں انبیاء علیہم السلام کے نام رکھنے حکم ہے وہ ضعیف ہے‘ تاہم انبیاء والے نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ مستحب ہے۔ نبی اکرمﷺ نے اپنے بیٹے کا نام ابراہیم رکھا تھا۔ ذاتی طور پر انبیاءعلیہم السلام کے نام افضل ہیں اور اپنے بچوں کے نام ان کے نام پر رکھنا ان سے محبت کی علامت ہے۔ لیکن معنی کے لحاظ سے عبداللہ اور عبدالرحمن افضل ہیں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کیونکہ ان میں اعتراف عبدیت ہے۔ ان جیسے دیگر ناموں‘ مثلا: عبدالرحیم‘ عبدالحمید وغیرہ کا بھی ان شاء اللہ یہی حکم ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”ہاتھ پھیرا کرو“ دوسرے معنیٰ یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ انہیں صاف ستھرا رکھا کرو‘ ان کی خوب دیکھ بھال کیا کرو۔ (3) ”تندی نہ ڈالو“ کیونکہ یہ سخت اور تیز ہوتی ہے‘ اس سے گلا کٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ (4) ”قرمزی“ سیاہ وسرخ دونوں رنگوں کے امتزاج سے یہ رنگ بنتا ہے۔ اس قسم کے گھوڑوں کا بہتر ثابت ہونا تجربے کی بنیاد پر تھا نہ کہ وحی سے۔ کسی اور علاقے اور زمانے میں اس کی خلاف بھی ممکن ہے۔ ویسے ان رنگوں کے گھوڑے خوب صورت معلوم ہوتے ہیں۔ ماتھے پرپھول کی طرح سفیدی اور چاروں پاؤں گھٹنوں سے نیچے سفید‘ کیا ہی بھلے لگتے ہیں!
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
صحابی رسول ابو وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم (اپنے بچوں کے) نام انبیاء کے ناموں پر رکھو، اور اللہ کے نزدیک سب ناموں میں زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہے،۱؎ گھوڑے باندھ، ان کی پیشانی سہلاؤ اور ان کے پٹھوں کی مالش کرو، ان کے گلے میں قلادے لٹکاؤ، لیکن تانت کے نہیں، کمیتی (سرخ سیاہ رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں یا اشقر (سرخ زرد رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانیاں اور ٹانگیں سفید ہوں یا «ادھم» (کالے رنگ کے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگوں پر سفیدی ہو“ (یہ گھوڑے اچھے اور خیر و برکت والے ہوتے ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ یہ اور انہیں دونوں جیسے ایسے نام رکھو جن میں عبودیت کا اعتراف اور اظہار ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Wahb, who was a Companion of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'Call (your children) by the names of the Prophets (ؑ). And the most beloved names to Allah, the Mighty and Sublime, are 'Abdullah and 'Abdur-Rahman. Keep horses; wipe their forelocks and posteriors, and prepare them for Jihad, but do not prepare them to seek vengeance for people killed during the Jahiliyyah. You should seek out Kumait, horses with a white mark on the face and white feet, or red with a white mark on the face and white feet, or black with a white mark on the face and white feet.