قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ الْأَحْبَاسِ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3597 .   أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ أَرْضِ خَيْبَرَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَا أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهَا قَالَ إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنْ لَا تُبَاعَ وَلَا تُوهَبَ فِي الْفُقَرَاءِ وَذِي الْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالًا وَيُطْعِمَ

سنن نسائی:

کتاب: وقف سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: وقف کی دستاویز کیسے لکھی جائے؟ نیز ابن عمر کی حدیث کی بابت ابن عون پر اختللاف کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3597.   حضرت عمر ؓ سے راویت ہے‘ انہوں نے فرمایا مجھے خیبر کے علاقے میں کچھ زمین ملی۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ میرے خیال کے مطابق مجھے اس جیسی محبوب اور قیمتی چیز کبھی نہیں ملی۔ (اور میں چاہتا ہوں کہ اسے صدقہ کردوں۔) آپ نے فرمایا: ”اگر تو چاہے تو اسے (وقف کی صورت میں) صدقہ کردے۔“ چنانچہ حضرت عمر نے وہ زمین صدقہ کردی‘ اس شرط پر کہ وہ زمین نہ بیچی جا سکے گی‘ نہ کسی کو ہبہ کی جائے گی‘ البتہ (اس کی آمدنی) فقراء‘ رشتہ داروں‘ غلاموں (کی آزادی)‘ مہمانوں اور مسافروں پر خرچ کی جائے گی۔ جو شخص اس زمین کا انتظام کرے گا‘ اس کے لیے اجازت ہے کہ اس سے مناسب انداز میں کھا پی لے اور اپنے ملنے جلنے والوں کو کھلا پلادے‘ البتہ وہ مال جمع نہ کرے۔