Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: It Is Disliked To Delay Making A Will)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3611.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کون صدقے کا ثواب زیادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو اس وقت صدقہ کرے جب تو تندرست ہو‘ تجھے مال کی ضرورت ہو‘ فقیر کا ڈر ہو اور زندگی کی امید ہو۔ اور صدقہ کرنے میں تاخیر نہ کر حتیٰ کہ جب روح حلق تک آجائے تو پھر تو کہے: فلاں کو اتنا دے دو۔ اب تو تیرا مال دوسروں کا ہوچکا۔“
تشریح:
(1) افضل صدقہ وہ ہے جو اس وقت کیا جائے جب خود ضرورت ہو کیونکہ یہ صدق نیت پر دلالت کرتا ہے۔ اگر اس وقت صدقہ کیا جائے جب اپنے آپ کو ضرورت نہ رہے یا زندگی کی امید نہ رہے تو وہ فالتو مال کا صدقہ ہے جس کی کوئی خاص وقعت نہیں۔ (2) باب پر دلالت اس طرح ہے کہ صدقہ کرتے رہنے سے وصیت کی ضرورت نہیں رہے گی‘ لہٰذا تاخیر بھی نہیں ہوگی۔ (3) ”دوسروں کا ہوچکا“ تیرے مرتے ہی وارث مالک بن جائیں گے اور ان کا تصرف ہوگا۔ گویا یہ تیرا نہیں رہا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3615
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3613
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3641
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کون صدقے کا ثواب زیادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو اس وقت صدقہ کرے جب تو تندرست ہو‘ تجھے مال کی ضرورت ہو‘ فقیر کا ڈر ہو اور زندگی کی امید ہو۔ اور صدقہ کرنے میں تاخیر نہ کر حتیٰ کہ جب روح حلق تک آجائے تو پھر تو کہے: فلاں کو اتنا دے دو۔ اب تو تیرا مال دوسروں کا ہوچکا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) افضل صدقہ وہ ہے جو اس وقت کیا جائے جب خود ضرورت ہو کیونکہ یہ صدق نیت پر دلالت کرتا ہے۔ اگر اس وقت صدقہ کیا جائے جب اپنے آپ کو ضرورت نہ رہے یا زندگی کی امید نہ رہے تو وہ فالتو مال کا صدقہ ہے جس کی کوئی خاص وقعت نہیں۔ (2) باب پر دلالت اس طرح ہے کہ صدقہ کرتے رہنے سے وصیت کی ضرورت نہیں رہے گی‘ لہٰذا تاخیر بھی نہیں ہوگی۔ (3) ”دوسروں کا ہوچکا“ تیرے مرتے ہی وارث مالک بن جائیں گے اور ان کا تصرف ہوگا۔ گویا یہ تیرا نہیں رہا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر و ثواب میں سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تمہارا اس وقت صدقہ کرنا جب تندرست اور صحت مند ہو، تمہیں مال جمع کرنے کی حرص ہو، محتاج ہو جانے کا ڈر ہو اور تمہیں لمبی مدت تک زندہ رہنے کی امید ہو اور صدقہ کرنے میں جان نکلنے کے وقت کا انتظار نہ کر کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو: فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں ہی کا ہے.“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی مرتے وقت صدقہ دینے میں زیادہ ثواب نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "A man came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: 'O Messenger of Allah, what kind of charity brings the greatest reward?' He said: 'To give in charity when you are healthy and feeling miserly, and fearing poverty and hoping for a long life. Do not wait until the (death rattle) reaches the throat and then say: "This is for so and so," and it nearly became the property of so and so (the heirs).