Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: It Is Disliked To Delay Making A Will)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3612.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک دفعہ) فرمایا: ”تم میں سے کس شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے بڑھ کر پیارا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو ا پنا مال ہی وارث کے مال سے زیادہ پیارا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا نہ ہو کیونکہ تیرا مال وہ ہے جو تو نے خرچ کرلیا اور جو تو چھوڑ گیا‘ وہ تیرے وارث کا مال ہے۔“
تشریح:
(1) قربان جائیں اس ذات اقدس پر۔ کس خوبی سے اس حقیقت کو واضح فرمایا جس سے سب ہی غافل ہیں۔ الا ماشاء اللہ۔ (2) حدیث میں نیکی کی ترقی کی ترغیب دلائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آدمی اپنی زندگی میں جو کچھ بھلائی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرے گا وہی آخرت میں اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔ موت کے فرشتے کے بعد ورثے میں سے اگر کوئی خرچ کرے گا تو اسے اس خرچ کا اجر نہیں ملے گا کیونکہ اب مال ورثاء کا ہے نہ کہ میت کا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3616
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3614
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3642
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک دفعہ) فرمایا: ”تم میں سے کس شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے بڑھ کر پیارا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو ا پنا مال ہی وارث کے مال سے زیادہ پیارا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا نہ ہو کیونکہ تیرا مال وہ ہے جو تو نے خرچ کرلیا اور جو تو چھوڑ گیا‘ وہ تیرے وارث کا مال ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) قربان جائیں اس ذات اقدس پر۔ کس خوبی سے اس حقیقت کو واضح فرمایا جس سے سب ہی غافل ہیں۔ الا ماشاء اللہ۔ (2) حدیث میں نیکی کی ترقی کی ترغیب دلائی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آدمی اپنی زندگی میں جو کچھ بھلائی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرے گا وہی آخرت میں اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔ موت کے فرشتے کے بعد ورثے میں سے اگر کوئی خرچ کرے گا تو اسے اس خرچ کا اجر نہیں ملے گا کیونکہ اب مال ورثاء کا ہے نہ کہ میت کا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں کون شخص ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پسند ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر شخص کو اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سمجھو اس بات کو، تم میں سے ہر شخص کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ عزیز و محبوب ہے، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے (مرنے سے پہلے اپنی آخرت میں کام آنے کے لیے) آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے (مرنے کے بعد) اپنے پیچھے چھوڑ دیا ۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اپنی زندگی ہی میں کسی کو دے دلا دینا زیادہ بہتر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'For whom among you is the wealth of his heirs dearer to him than his own wealth?' They said: 'O Messenger of Allah, there is no one among us for whom his own wealth is not dearer to him than the wealth of his heirs.' The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Know that there is no one among you for whom the wealth of his heirs is not dearer than his own wealth. Your wealth is that which you have sent on ahead, and the wealth of your heirs is that which you have kept.