Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3651.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب انسان مرجاتا ہے تو تین صورتوں کے علاوہ‘ اس کے سب عمل منقطع ہوجاتے ہیں۔ (اور وہ یہ ہیں:) صدقہ جاریہ‘ وہ علم جس سے (بعد میں بھی) فائدہ اٹھایا جاتا رہے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔“
تشریح:
(1) ”صدقہ جاریہ“ یعنی ایسا صدقہ جس کا فائدہ لوگوں کو صدقہ کرنے والے کی وفات کے بعد بھی تادیر پہنچتا رہے۔ جب تک اس کا فائدہ جاری رہے گا‘ تب تک ثواب بھی جاری رہے گا۔ لیکن اس سے مراد وہ صدقہ ہے جو میت نے اپنی زندگی میں خود کیا ہو نہ کہ وہ جو میت کی طرف سے اس کی وفات کے بعد کیا جائے۔ باب کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ دوسرا صدقہ مراد لے رہے ہیں لیکن یہ درست نہیں کیونکہ یہاں میت کے اعمال کا ذکر ہے۔ (2) ”وہ علم“ مثلاً: تصنیف شدہ کتابیں یا تربیت شدہ شاگرد یا کیسٹیں وغیرہ۰ (3) ”نیک اولاد“ جس کی اس نے صحیح تربیت کی ہو اور اسے اچھے کاموں کا عادی بنایا ہو۔ (مزید تفصیل سابقہ حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3655
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3653
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3681
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب انسان مرجاتا ہے تو تین صورتوں کے علاوہ‘ اس کے سب عمل منقطع ہوجاتے ہیں۔ (اور وہ یہ ہیں:) صدقہ جاریہ‘ وہ علم جس سے (بعد میں بھی) فائدہ اٹھایا جاتا رہے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”صدقہ جاریہ“ یعنی ایسا صدقہ جس کا فائدہ لوگوں کو صدقہ کرنے والے کی وفات کے بعد بھی تادیر پہنچتا رہے۔ جب تک اس کا فائدہ جاری رہے گا‘ تب تک ثواب بھی جاری رہے گا۔ لیکن اس سے مراد وہ صدقہ ہے جو میت نے اپنی زندگی میں خود کیا ہو نہ کہ وہ جو میت کی طرف سے اس کی وفات کے بعد کیا جائے۔ باب کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ دوسرا صدقہ مراد لے رہے ہیں لیکن یہ درست نہیں کیونکہ یہاں میت کے اعمال کا ذکر ہے۔ (2) ”وہ علم“ مثلاً: تصنیف شدہ کتابیں یا تربیت شدہ شاگرد یا کیسٹیں وغیرہ۰ (3) ”نیک اولاد“ جس کی اس نے صحیح تربیت کی ہو اور اسے اچھے کاموں کا عادی بنایا ہو۔ (مزید تفصیل سابقہ حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی ختم ہو جاتا ہے سوائے تین عمل کے (جن سے اسے مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچتا ہے) ایک صدقہ جاریہ،۱؎ دوسرا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں،۲؎ تیسرا نیک اور صالح بیٹا جو اس کے لیے دعا کرتا رہے.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مثلاً مسجد، مدرسہ، تالاب اور مسافر خانہ وغیرہ عوام کے فائدہ کے لیے بنوایا جائے تو جب تک لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اسے ثواب ملتا رہے گا۔ ۲؎: مثلاً کوئی اچھی کتاب لکھی جائے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں یا ایسے شاگرد تیار کر جائے جو کتاب وسنت کی روشنی میں علم کی اشاعت کریں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "When a man dies all his good deeds come to an end except three: Ongoing charity (Sadaqah Jariyah), beneficial knowledge and a righteous son who prays for him.