Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3653.
حضرت ثرید بن سوید ثقفی ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری والدہ نے (وفات کے وقت) وصیت کی تھی کہ میری طرف سے ایک غلام آزاد کیا جائے۔ میرے پاس ایک حبشی لونڈی ہے۔ اگر میں اسے آزاد کرا دوں تو کیا میری ذمہ داری ادا ہوجائے گی؟ آپ نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے کر آ۔“ میں لے کر آیا نبی ﷺ نے اسے فرمایا: ”تیرا رب کون ہے؟“ اس نے کہا: اللہ۔ آپ نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کردے۔ یہ مومن ہے۔“
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ مومن کو آزاد کرنا افضل ہے‘ نیز غلام‘ لونڈی کی آزادی برابر ہے۔ (2) جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کا اقرار کرے تو اس کے اقرار کو تسلیم کیا جائے گا۔ اس سے مزید کسی دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3657
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3655
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3683
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ثرید بن سوید ثقفی ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری والدہ نے (وفات کے وقت) وصیت کی تھی کہ میری طرف سے ایک غلام آزاد کیا جائے۔ میرے پاس ایک حبشی لونڈی ہے۔ اگر میں اسے آزاد کرا دوں تو کیا میری ذمہ داری ادا ہوجائے گی؟ آپ نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے کر آ۔“ میں لے کر آیا نبی ﷺ نے اسے فرمایا: ”تیرا رب کون ہے؟“ اس نے کہا: اللہ۔ آپ نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کردے۔ یہ مومن ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ مومن کو آزاد کرنا افضل ہے‘ نیز غلام‘ لونڈی کی آزادی برابر ہے۔ (2) جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کا اقرار کرے تو اس کے اقرار کو تسلیم کیا جائے گا۔ اس سے مزید کسی دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ“ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: ”تمہارا رب (معبود) کون ہے؟“ اس نے کہا: اللہ، آپ نے (پھر) اس سے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو، یہ مسلمان عورت ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ash-Sharid bin Suwaid Ath-Thaqafi said: "I came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) and said: 'My mother left a will saying that a slave should be freed on her behalf. I have a Nubian slave girl; will it suffice if I free her on her behalf?' He said: 'Bring her here.' The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said to her: 'Who is your Lord?' She said: 'Allah.' He said: 'Who am I?' She said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم).' He said: 'Set her free, for she is a believer.