Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3655.
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول!میری والدہ فوت ہو گئی ہے۔ اگر میں اس کی جانب سے صدقہ کردوں تو کیا اسے فائدہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس آدمی نے کہا :میرے پاس ایک باغ ہے۔ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کی طرف سے صدقہ کر دیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3659
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3657
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3685
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول!میری والدہ فوت ہو گئی ہے۔ اگر میں اس کی جانب سے صدقہ کردوں تو کیا اسے فائدہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس آدمی نے کہا :میرے پاس ایک باغ ہے۔ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کی طرف سے صدقہ کر دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا ؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“، تو اس نے کہا: پھر تو میرے پاس کھجور کا ایک باغ ہے، آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی ماں کی طرف سے اسے صدقہ میں دے دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas (RA) that a man said: "O Messenger of Allah, my mother died; will it benefit her if I give in charity on her behalf?" He said: "Yes." He said: "I have a garden and I ask you to bear witness that I am giving it in charity on her behalf.