قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى سُفْيَانَ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

3666 .   أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَاءِ فَتِلْكَ سِقَايَةُ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: سفیان پر (واقع ہونے والے) اختلاف کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3666.   حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے مروی ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوگئیں تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: میری والدہ فوت ہوگئی ہیں تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کردوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ انہوں نے کہا: افضل صدقہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”پانی پلانا۔“ اسی بنا پر حضرت سعد ؓ نے مدینہ میں سبیل قائم کردی تھی (تاکہ مسافر وغیرہ کسی تنگی کے بغیر ہر وقت پانی پی سکیں)۔