قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

3668 .   أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْءٌ وَلِي يَتِيمٌ قَالَ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَاذِرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص (وصیت کے نتیجے میں) یتیم کے مال کی دیکھ بھال کرے‘ اس کا اس میں کیا حق ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3668.   حضرت عمروبن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میں فقیر ہوں۔ میرے پاس کچھ نہیں‘ ہاں میرے پاس ایک یتیم ہے۔ (جس کے مال کا میں سرپرست ہوں۔) آپ نے فرمایا: ”تو اپنے یتیم کے مال سے کھا سکتا ہے لیکن نہ تو فضول خرچی اور اسراف ہو‘ نہ (اس کا مال) ضائع کرنے والا اور نہ (اس یتیم کے مال سے) کوئی جمع پونجی بنانے والا ہو۔“