قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

3669 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا قَالَ اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ إِلَى قَوْلِهِ لَأَعْنَتَكُمْ(البقرۃ:220)

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص (وصیت کے نتیجے میں) یتیم کے مال کی دیکھ بھال کرے‘ اس کا اس میں کیا حق ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3669.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: جب یہ آیت اتری: ﴿وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ”اور تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر انتہائی اچھے انداز سے۔“ اور ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا﴾ ”جو لوگ ظلم کے ساتھ ناحق یتیموں کا مال کھاتے ہیں…الخ“ تو لوگوں نے یتیموں کے مال کھانے اور پینے سے علیحدگی اختیار کرلی۔ اس سے مسلمانوں کے لیے مشقت پیدا ہوئی‘ چنانچہ انہوں نے ا س کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاردی: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ… لأَعْنَتَكُمْ﴾ ”لوگ آپ سے یتیم بچوں (کے ساتھ رہنے) کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجئے: ان کی اصلاح کرنا بہتر ہے۔… (اور اگر اللہ چاہتا تو) تمہیں تکلیف مں ڈال دیتا۔“