قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا لِلْوَصِيِّ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ إِذَا قَامَ عَلَيْهِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

3670 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا قَالَ كَانَ يَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ الْيَتِيمُ فَيَعْزِلُ لَهُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَآنِيَتَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ فَأَحَلَّ لَهُمْ خُلْطَتَهُمْ

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص (وصیت کے نتیجے میں) یتیم کے مال کی دیکھ بھال کرے‘ اس کا اس میں کیا حق ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3670.   حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ…﴾ ”یقینا جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں…الخ“ کے بارے میں مروی ہے‘ انہوں نے فرمایا: یتیم جن لوگوں کے زیر سایہ پرورش پا رہے تھے (یہ آیت سن کر) انہوں نے یتیم کا کھانا پینا الگ کردیا حتیٰ کہ برتن بھی۔ لیکن اس سے مسلمانوں کے لیے مشقت پیدا ہوئی‘ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاردی: ﴿وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ﴾ ”اگر تم یتیموں کے ساتھ مل جل کر رہو تو کوئی حرج نہیں۔ وہ تمہارے (دینی) بھائی بند ہیں۔“ گویا اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ مل کر رہنا جائز قراردے دیا۔