Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: Avoiding Consuming The Orphan's Property)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3671.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سات مہلک کاموں سے بچو۔“ پوچھا گیا‘ اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا‘ جادو کرنا‘ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے محترم بنایا ہے اسے قتل کرڈالنا سوائے اس کے کہ حق کے ساتھ ہو‘ سود کھانا‘ یتیم کا مال کھانا‘ جنگ کے دن بھاگ جانا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3675
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3673
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3701
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سات مہلک کاموں سے بچو۔“ پوچھا گیا‘ اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا‘ جادو کرنا‘ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے محترم بنایا ہے اسے قتل کرڈالنا سوائے اس کے کہ حق کے ساتھ ہو‘ سود کھانا‘ یتیم کا مال کھانا‘ جنگ کے دن بھاگ جانا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو“، پوچھا گیا: اللہ کے رسول! یہ کیا کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، بخیلی، کسی شخص کا قتل جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے وقت پیٹھ دکھا کر بھاگ جانا، اور بھولی بھالی پاک دامن مسلمان عورتوں پر تہمت لگانا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Avoid the seven sins that doom one to Hell." It was said: "O Messenger of Allah, what are they?" He said: "Associating others with Allah (Shirk), magic, killing a soul whom Allah has forbidden killing, except in cases dictated by Islamic law, consuming Riba, consuming the property of orphans, fleeing on the day of the march (to battlefield), and slandering chaste women who never even think of anything touching their chastity and are good believers.