باب: عمری كےبارےمیں حضرت جابر كى حديث كے ناقلين كے اختلاف الفاظ كا ذكر
)
Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Versions Of The Report Of Jabir Concerning 'Umra)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3728.
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبی سے منع فرمایا ہے۔ میں نے کہا: رقبیٰ کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کوئی شخص دوسرے شخص سے کہے: یہ چیز تیری زندگی تک تیرے لیے ہے۔ ویسے اگر تم عمریٰ یا رقبیٰ کرو گے تو وہ نافذ ہوجائیں گے۔
تشریح:
”تیری زندگی تک“ یہ عمریٰ کی تفسیر ہے نہ کہ رقبیٰ کی۔ یہ دونوں تحفے کی اچھی صورتیں نہیں‘ لہٰذا ان سے روکا گیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3733
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3731
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3759
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف سند اور متن دونوں میں ہے۔ سند میں اختلاف یہ ہے کہ بعض نے اسے متصل بیان کیا ہے اور بعض نے مرسل‘ نیز بعض نے اسے ابن عباس کی مسند بنایا ہے اور بعض نے ابن عمر رضی اللہ عنہکی۔ لیکن ابن عمر کی مسند بنانا درست نہیں۔ متن میں اختلاف واضح ہے کہ مختلف راویوں نے مختلف الفاظ بیان کیے ہیں۔ لیکن یہ اختلاف نقصان دہ نہیں کیونکہ مفہوم سب روایات کا ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ عمریٰ اور رقبیٰ نہیں دینا چاہیے ‘لیکن اگر دے دیا گیا تو واپس نہیں ہوگا بلکہ دینے والے کا ہی ہو جائے گااور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کو ملے گا۔
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبی سے منع فرمایا ہے۔ میں نے کہا: رقبیٰ کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کوئی شخص دوسرے شخص سے کہے: یہ چیز تیری زندگی تک تیرے لیے ہے۔ ویسے اگر تم عمریٰ یا رقبیٰ کرو گے تو وہ نافذ ہوجائیں گے۔
حدیث حاشیہ:
”تیری زندگی تک“ یہ عمریٰ کی تفسیر ہے نہ کہ رقبیٰ کی۔ یہ دونوں تحفے کی اچھی صورتیں نہیں‘ لہٰذا ان سے روکا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdul-Karim narrated from 'Ata', who said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade 'Umra and Ruqba." I said: "What is Ruqba?" He said: "When one man says to another: 'This belongs to you for the rest of your life.' But if you do that, it is permissible.