باب: عمری كےبارےمیں حضرت جابر كى حديث كے ناقلين كے اختلاف الفاظ كا ذكر
)
Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Versions Of The Report Of Jabir Concerning 'Umra)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3733.
حضرت ابن عمر ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اور رقبیٰ مناسب نہیں۔ جس شخص کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دی گئی‘ وہ اسی کی ہے۔ زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔“ عطاء کہتے ہیں کہ یہ دوسرے شخص (جسے عمریٰ یا رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی ہے اس) کے لیے ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3738
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3736
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3764
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف سند اور متن دونوں میں ہے۔ سند میں اختلاف یہ ہے کہ بعض نے اسے متصل بیان کیا ہے اور بعض نے مرسل‘ نیز بعض نے اسے ابن عباس کی مسند بنایا ہے اور بعض نے ابن عمر رضی اللہ عنہکی۔ لیکن ابن عمر کی مسند بنانا درست نہیں۔ متن میں اختلاف واضح ہے کہ مختلف راویوں نے مختلف الفاظ بیان کیے ہیں۔ لیکن یہ اختلاف نقصان دہ نہیں کیونکہ مفہوم سب روایات کا ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ عمریٰ اور رقبیٰ نہیں دینا چاہیے ‘لیکن اگر دے دیا گیا تو واپس نہیں ہوگا بلکہ دینے والے کا ہی ہو جائے گااور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کو ملے گا۔
حضرت ابن عمر ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اور رقبیٰ مناسب نہیں۔ جس شخص کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دی گئی‘ وہ اسی کی ہے۔ زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔“ عطاء کہتے ہیں کہ یہ دوسرے شخص (جسے عمریٰ یا رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی ہے اس) کے لیے ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حبیب بن ابی ثابت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، (اور امام نسائی کہتے ہیں انہوں نے ان سے سنا نہیں ہے)۱؎ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہ عمریٰ (مناسب) ہے اور نہ رقبیٰ لیکن اگر کسی کو کوئی چیز بطور عمریٰ یا رقبیٰ دے ہی دی گئی تو وہ چیز اسی کی ہو گی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے پر بھی“، عطاء کہتے ہیں: (دونوں دینے اور پانے والوں میں سے) آخر والے کو ملے گا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اگلی سند میں صراحت ہے کہ حبیب نے ابن عمر رضی الله عنہما سے یہ حدیث سنی ہے، ابن حبان بھی کہتے ہیں کہ حبیب کا ابن عمر سے سماع ثابت ہے، مزی نے دونوں کے ترجمے میں سماع کے نہ ہونے کا تذکرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ اگر ایسا معاملہ ہوتا تو وہ ضرور کہتے «ولم یسمع منه»۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Juraij said: 'Ata' informed me, from Habib bin Abi Thabit, from Ibn 'Umar -and he did not hear it from him- he said: 'Allah's Messenger صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ said: "There is no 'Umra and no Ruqba. Whoever is given something on the basis of 'Umra or Ruqba, it belongs to him for the rest of his life and after he dies."' 'Ata' said: "It belongs to the other.