باب: عمری كےبارےمیں حضرت جابر كى حديث كے ناقلين كے اختلاف الفاظ كا ذكر
)
Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Versions Of The Report Of Jabir Concerning 'Umra)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3735.
حضرت جابر ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس آدمی کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی وہ زندگی اور موت ہر حال میں اسی کی رہے گی۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
. قلت : وأبو الزبير مدلس وقد عنعنه . ( 1 ) لكنه لم ينفرد به فقد تابعه أبو سلمة بن عبد الرحمن عن جابر به بلفظ : * ( هامش ) * ( 1 ) ثم رأيت النسائي قد أخرجه ( 2 / 136 ) مختصرا وفيه تصريح أبي الزبير بالتحديث . ( * )
(6/49)
أيما رجل اعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي أعطيها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث . أخرجه مسلم ومالك ( 2 / 756 / 43 ) وأبو داود ( 3552 ) والترمذي ( 1 / 252 ) والنسائي ( 2 / 136 - 137 ) وابن ماجه ( 2380 ) والطحاوي وأحمد ( 3 / 393 ، 399 ) من طرق عن الزهري عن أبي سلمة به . وقال الترمذي : حديث حسن صحيح . وأخرجه البخاري ( 2 / 143 ) من هذا الوجه مختصرا بلفظ : قضى النبي ( صلى الله عليه وسلم ) بالعمرى إنها لمن وهبت له . وهو رواية لمسلم وغيره بلفظ : العمرى لمن وهبت له . وأخرجه أبو عبيد في غريب الحديث ( ق 74 / 1 ) : حدثنا اسماعيل بن جعفر عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة مرفوعا بلفظ : العمرى جائزة لأهلها . وهذا سند جيد وأخرجه أحمد ( 2 / 357 ) من هذا الوجه بلفظ : لا عمرى فمن أعمر شيئا فهو له ) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3740
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3738
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3766
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف سند اور متن دونوں میں ہے۔ سند میں اختلاف یہ ہے کہ بعض نے اسے متصل بیان کیا ہے اور بعض نے مرسل‘ نیز بعض نے اسے ابن عباس کی مسند بنایا ہے اور بعض نے ابن عمر رضی اللہ عنہکی۔ لیکن ابن عمر کی مسند بنانا درست نہیں۔ متن میں اختلاف واضح ہے کہ مختلف راویوں نے مختلف الفاظ بیان کیے ہیں۔ لیکن یہ اختلاف نقصان دہ نہیں کیونکہ مفہوم سب روایات کا ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ عمریٰ اور رقبیٰ نہیں دینا چاہیے ‘لیکن اگر دے دیا گیا تو واپس نہیں ہوگا بلکہ دینے والے کا ہی ہو جائے گااور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کو ملے گا۔
حضرت جابر ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس آدمی کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی وہ زندگی اور موت ہر حال میں اسی کی رہے گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کسی کو کوئی چیز عمریٰ میں دی گئی تو وہ اسی کی ہو جائے گی اس کی زندگی میں بھی اور اس کے مرنے کے بعد بھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Juraij said: "Abu Az-Zubair informed me that he heard Jabir saying: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "Whoever is given something on the basis of 'Umra it belongs to him for the rest of his life and after he dies.