Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Reports From Az-Zuhri About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3739.
حضرت جابرؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اس کے پاس رہے گا جسے دیا گیا اور رقبیٰ بھی اسی کے پاس رہے گا جسے دیا گیا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت : وهو على شرط مسلم مع عنعنة أبي الزبير . ولابن جريج فيه إسناد آخر فقال : أني عطاء عن حبيب بن أبي ثابت عن إبن عمر رضي الله عنهما مرفوعا بلفظ : * ( هامش ) * ( 1 ) ولهذا اللفظ شاهد من حديث زيد بن ثابت مرفوعا . اخرجه أحمد ( 5 / 189 ) وأبو داود ( 3559 ) والنسائي ( 2 / 135 ) وابن حبان ( 1149 ) مختصرا وسنده صحيح . ( * )
(6/53)
لا رقبى ولا عمرى فمن أعمر شيئا أو أرقبه فهو له حياته ومماته . قال : والرقبى أن يقول هو للآخر : مني ومنك والعمرى أن يجعل له حياته أن يعمره حياتهما . قال عطاء : فإن أعطاه سنة أو سنتين أو شيئا يسميه فهي منحة يمنحها إياه ليس بعمرى . أخرجه ابن الجارود ( 990 ) . وأخرجه النسائي أيضا ( 2 / 136 ) وابن ماجه ( 2382 ) وأحمد ( 2 / 26 ( 34 ، 73 ) من طرق عن ابن جريج به . قلت : ورجاله ثقات رجال الشيخين لكن حبيبا مدلس وقد عنعنه بل قال النسائي في روايته عن عطاء عنه عن ابن عمر : ولم يسمعه منه . وخالفه يزيد بن أبي زياد بن الجعد فقال : عن حبيب بن أبي ثابت قال : سمعت ابن عمر يقول : فذكره بنحوه . أخرجه النسائي . ولذلك قال الحافظ في الفتح ( 5 / 177 ) بعد أن ذكره باللفظ الأول من طريق النسائي : ورجاله ثقات لكن اختلف في سماع حبيب له من إبن عمر فصرح به النسائي من طريق ونفاه في طريق أخرى . قلت : والمثبت مقدم على النافي لو كان المثبت وهو يزيد بن أبي زياد في منزلة النافي وهو عطاء بن أبي رباح في الحفظ والضبط وليس كذلك فإن يزيد هذا وإن كان ثقة ولكنه لم يعرف بالضبط مثل عطاء ولذلك لا يطمئن القلب للأخذ بزيادته . والله أعلم . وللحديث شاهد من رواية أي الزبير عن طاوس عن إبن عباس عن النبي ( صلى الله عليه وسلم ) قال : لا ترقبوا أموالكم فمن أرقب شيئا فهو للذي أرقبه . والرقبى أن يقول الرجل : هذا لفلان ما عاش فإن مات فلان فهو لفلان . أخرجه ابن حبان ( 1151 ) والضياء في المختارة ( 62 / 281 / 1 ) بتمامه
(6/54)
وأحمد ( 1 / 250 ) مختصرا . قلت : ورجاله ثقات إلا أن فيه عنعنة أبي الزبير
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3744
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3742
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3770
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف الفاظ کا ہے۔ امام زہری کے شاگرد ان سے مختلف الفاظ بیان کرتے ہیں۔ کوئی عمریٰ کی ممانعت کی علت کے بغیر مطلق الفاظ بیان کرتا ہے‘ کوئی علت کا تذکرہ کرتا ہے‘ پھر کوئی علت مرفوعاً بیان کرتا ہے‘ کوئی مدارج اور کوئی ابوسلمہ کا قول۔ لیکن یہ اختلاف مضر نہیں۔ مفہوم سب کا ایک ہی ہے۔ اسی لیے امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ تمام الفاظ بیان کیے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ممانعت کی علت‘ حدیث میں مدرج ہے اور ابوسلمہ کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت جابرؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اس کے پاس رہے گا جسے دیا گیا اور رقبیٰ بھی اسی کے پاس رہے گا جسے دیا گیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو گا اور رقبیٰ بھی اسی کے گھر والوں کا ہے جس کو رقبیٰ میں دیا گیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hushaim narrated from Dawud, from Abu Az-Zubair, from Jabir, who said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Umra is permissible for the one to whom it is given, and Ruqba is permissible for the one to whom it is given.