Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Reports From Az-Zuhri About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3741.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اسی کا ہے جسے دیا گیا‘ (ا س کی زندگی میں۔) اور (اس کی وفات کے بعد) اس کی اولاد کا ہے۔ اولاد میں سے جو اس کا وارث بنے گا‘ وہ عمریٰ کا وارث بھی بنے گا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت : وأبو الزبير مدلس وقد عنعنه . ( 1 ) لكنه لم ينفرد به فقد تابعه أبو سلمة بن عبد الرحمن عن جابر به بلفظ : * ( هامش ) * ( 1 ) ثم رأيت النسائي قد أخرجه ( 2 / 136 ) مختصرا وفيه تصريح أبي الزبير بالتحديث . ( * )
(6/49)
أيما رجل اعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي أعطيها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث . أخرجه مسلم ومالك ( 2 / 756 / 43 ) وأبو داود ( 3552 ) والترمذي ( 1 / 252 ) والنسائي ( 2 / 136 - 137 ) وابن ماجه ( 2380 ) والطحاوي وأحمد ( 3 / 393 ، 399 ) من طرق عن الزهري عن أبي سلمة به . وقال الترمذي : حديث حسن صحيح . وأخرجه البخاري ( 2 / 143 ) من هذا الوجه مختصرا بلفظ : قضى النبي ( صلى الله عليه وسلم ) بالعمرى إنها لمن وهبت له . وهو رواية لمسلم وغيره بلفظ : العمرى لمن وهبت له . وأخرجه أبو عبيد في غريب الحديث ( ق 74 / 1 ) : حدثنا اسماعيل بن جعفر عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة مرفوعا بلفظ : العمرى جائزة لأهلها . وهذا سند جيد وأخرجه أحمد ( 2 / 357 ) من هذا الوجه بلفظ : لا عمرى فمن أعمر شيئا فهو له )
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3746
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3744
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3772
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف الفاظ کا ہے۔ امام زہری کے شاگرد ان سے مختلف الفاظ بیان کرتے ہیں۔ کوئی عمریٰ کی ممانعت کی علت کے بغیر مطلق الفاظ بیان کرتا ہے‘ کوئی علت کا تذکرہ کرتا ہے‘ پھر کوئی علت مرفوعاً بیان کرتا ہے‘ کوئی مدارج اور کوئی ابوسلمہ کا قول۔ لیکن یہ اختلاف مضر نہیں۔ مفہوم سب کا ایک ہی ہے۔ اسی لیے امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ تمام الفاظ بیان کیے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ممانعت کی علت‘ حدیث میں مدرج ہے اور ابوسلمہ کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اسی کا ہے جسے دیا گیا‘ (ا س کی زندگی میں۔) اور (اس کی وفات کے بعد) اس کی اولاد کا ہے۔ اولاد میں سے جو اس کا وارث بنے گا‘ وہ عمریٰ کا وارث بھی بنے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عمریٰ اس شخص کا ہے جس کے لیے عمریٰ کیا گیا، پھر اس کے بعد اس کی اولاد کا ہے، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جو اس کے اصل مال کا وارث ہو گا وہی اس کے عمرے کا بھی وارث ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(A different chain) from Abu 'Amr, from Ibn Shihab, from Abu Salamah, from Jabir, who said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Umra (a lifelong gift) belongs to the one to whom it was given; it belongs to him and to his heirs, and is inherited by those among his descendants who inherit from him.