Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: Mentioning The Different Reports From Az-Zuhri About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3744.
حضرت جابر ؓ سے راویت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص کسی کو کوئی چیز اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے بطور عمریٰ دے تو اس کی اس بات نے اس کا حق اس چیز سے حتم کردیا۔ اب وہ اسی کی ہوگی جسے دی گئی اور بعد میں اس کی اولاد کو ملے گی۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3749
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3747
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3775
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
تمہید باب
یہ اختلاف الفاظ کا ہے۔ امام زہری کے شاگرد ان سے مختلف الفاظ بیان کرتے ہیں۔ کوئی عمریٰ کی ممانعت کی علت کے بغیر مطلق الفاظ بیان کرتا ہے‘ کوئی علت کا تذکرہ کرتا ہے‘ پھر کوئی علت مرفوعاً بیان کرتا ہے‘ کوئی مدارج اور کوئی ابوسلمہ کا قول۔ لیکن یہ اختلاف مضر نہیں۔ مفہوم سب کا ایک ہی ہے۔ اسی لیے امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ تمام الفاظ بیان کیے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ممانعت کی علت‘ حدیث میں مدرج ہے اور ابوسلمہ کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔
حضرت جابر ؓ سے راویت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص کسی کو کوئی چیز اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے بطور عمریٰ دے تو اس کی اس بات نے اس کا حق اس چیز سے حتم کردیا۔ اب وہ اسی کی ہوگی جسے دی گئی اور بعد میں اس کی اولاد کو ملے گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے کوئی چیز یہ کہہ کر عمریٰ کی کہ یہ اس کی ہے اور اس کی اولاد کی ہے تو اس کی اس بات نے اس کے حق کو کاٹ دیا، یعنی ہمیشہ کے لیے اس کا حق ختم ہو گیا، اب وہ چیز ہمیشہ کے لیے اس کی ہو گی جس کو عمریٰ میں دی گئی ہے، اور اس کے مرنے کے بعد اس کی اولاد کی ہو گی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Imran said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath." It was said: "Az-Zubair did not hear this Hadith from 'Imran bin Husain.