باب: کیا عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دے سکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: A Woman Giving A Gift Without Her Husband's Permission)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3756.
حضرت عمروبن شعیب کے پردادا محترم سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ کرے کیونکہ اسکا خاوند اس کی عصمت کا مالک ہے۔“ الفاظ محمد بن معمر کے ہیں۔
تشریح:
اس حدیث سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے بھی عطیہ نہیں دے سکتی۔ اگر یہ مفہوم ہو تو پھر حکم استحبابی ہوگا تاکہ خاوند بیوی میں بدمزگی پیدا نہ ہو کیونکہ بہت سی احادیث صحیحہ میں خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنے کا ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے بارہا آپ کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف فرمایا‘ جیسے حضرت میمونہؓ نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کی۔ حضرت عائشہؓ نے آپ کو بتائے بغیر بریرہ کو خریدنے کا پروگرام بنایا وغیرہ۔ یا اس روایت میں ”اپنے مال“ سے مراد خاوند کا مال ہوگا جو عورت کے تصرف میں ہوتا ہے۔ اس میں لازماً اجازت ہونی چاہیے۔ تمام دلائل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف عورت ایک روایت کا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3765
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3765
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3787
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
حضرت عمروبن شعیب کے پردادا محترم سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ کرے کیونکہ اسکا خاوند اس کی عصمت کا مالک ہے۔“ الفاظ محمد بن معمر کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں سے بھی عطیہ نہیں دے سکتی۔ اگر یہ مفہوم ہو تو پھر حکم استحبابی ہوگا تاکہ خاوند بیوی میں بدمزگی پیدا نہ ہو کیونکہ بہت سی احادیث صحیحہ میں خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنے کا ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے بارہا آپ کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف فرمایا‘ جیسے حضرت میمونہؓ نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کی۔ حضرت عائشہؓ نے آپ کو بتائے بغیر بریرہ کو خریدنے کا پروگرام بنایا وغیرہ۔ یا اس روایت میں ”اپنے مال“ سے مراد خاوند کا مال ہوگا جو عورت کے تصرف میں ہوتا ہے۔ اس میں لازماً اجازت ہونی چاہیے۔ تمام دلائل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف عورت ایک روایت کا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہو گیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے،“ اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: "It is not permissible for a woman to give a gift from her wealth, once her husband has marital authority over her." This is the wording of (one of the narrators) Muhammad.