باب: کیا عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دے سکتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of 'Umra
(Chapter: A Woman Giving A Gift Without Her Husband's Permission)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3760.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا۔ آپ نے پوچھا: ”یہ کیسا ہے؟“ عرض کی گئی کہ یہ گوشت بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا (اور اس نے اس میں سے کچھ نہیں بھیجا ہے)۔ آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ تھا‘ ہمارے لیے تحفہ اور ہدیہ ہے۔“
تشریح:
اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ صدقے کے مال سے کوئی غریب شخص ہدیہ بھیج سکتا ہے۔ اور اسے ہر شخص قبول کرسکتا ہے‘ امیر ہو یا غریب کیونکہ اب اس کی حیثیت تحفے کی ہے‘ صدقے کی نہیں۔ گویا جو چیز بذات خود حرام نہ ہو تو دینے والے اور لینے والے کی نیت اور حیثیت کے لحاظ سے اس کی حیثیت بدلتی رہتی ہے۔ اس مسئلے کی تفصیل پیچھے گزرچکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۴۷۷۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه هو ومسلم) .
إسناده: حدثنا عمرو بن مرزوق قال: أخبرنا شعبة عن قتادة عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقلت على شرط الشيخين؛ غير عمرو بن
مرزوق، فهو على شرط البخاري وحده؛ وقد أخرجه هو ومسلم كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (3/278 و 5/155) ، ومسلم (3/120) ، والنسائي
(2/138) ، وأحمد (13/17 و 130 و 180 و 276) من طرق عن شعبة ... به.
31- باب من تَصَدَّقَ بصدقة، ثم وَرِثَها
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3769
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3769
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3791
تمہید کتاب
عمریٰ بھی ہبہ کی ایک صورت ہے جس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے۔ عطیہ دینے والا کہتا ہے: میں نے یہ چیز بھی عمر بھر کے لیے دی۔ کبھی کبھار یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جب تو مرجائے گا تو واپس مجھے مل جائے گی۔ لیکن چونکہ یہ شرط شریعت کے خلاف ہے‘ لہٰذا غِیر معتبر ہے کیونکہ جو چیز کسی شخص کے پاس زندگی بھر آخری سانس تک رہی‘ وہ اس کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے ورثاء کو ملے گی۔ اس کی واپسی کی شرط غلط ہے اور غلط شرط فاسد ہوتی ہے‘ نیز یہ ہبہ ہے اور ہبہ میں رجوع کرنا شرعاًحرمام ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ شرط ناجائز ہے۔ یہ جمہور اہل علم کا مسلک ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا۔ آپ نے پوچھا: ”یہ کیسا ہے؟“ عرض کی گئی کہ یہ گوشت بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا (اور اس نے اس میں سے کچھ نہیں بھیجا ہے)۔ آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ تھا‘ ہمارے لیے تحفہ اور ہدیہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ صدقے کے مال سے کوئی غریب شخص ہدیہ بھیج سکتا ہے۔ اور اسے ہر شخص قبول کرسکتا ہے‘ امیر ہو یا غریب کیونکہ اب اس کی حیثیت تحفے کی ہے‘ صدقے کی نہیں۔ گویا جو چیز بذات خود حرام نہ ہو تو دینے والے اور لینے والے کی نیت اور حیثیت کے لحاظ سے اس کی حیثیت بدلتی رہتی ہے۔ اس مسئلے کی تفصیل پیچھے گزرچکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۳۴۷۷۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ نے پوچھا: یہ کیسا گوشت ہے؟ آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that some meat was brought to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) and he said: "What is this?" It was said: "It was given in charity to Barirah." He said: "It is charity for her and a gift for us.