Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Fulfilling Vows)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3809.
حضرت عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ میرے دور کے ہیں‘ پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔“ (راوئ حدیث نے کہا:) مجھے یاد نہیں کہ آپ نے یہ لفظ دو دفعہ فرمائے یا تین دفعہ۔ پھر آپ نے ایسے لوگوں کا ذکر فرمایا جو خیانت کریں گے حتیٰ کہ ان کے پاس امانت نہیں رکھی جائے گی۔ گواہیاں دیں گے جبکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ نذریں مانیں گے پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ نصر بن عمران کی کنیت ابو حمزہ ہے (ابوحمزہ نہیں)۔
تشریح:
(1) ”میرے دور کے“ یعنی صحابئہ کرامؓ امت میں سب سے افضل ہیں اور یہ بات متفق علیہ ہے کیونکہ انہیں براہ راست نبوی فیضان حاصل ہوا ہے ”ان کے بعد“ سے مراد تابعین اور ”ان کے بعد“ سے مراد تبع تابعین ہیں۔ یہ دولفظ ہی صحیح ہیں۔ کیونکہ یہ تن دور ہی مشہور بالخیر ہیں۔ ویسے بھی راوی کو تیسری دفعہ کے بارے میں شک ہے۔ اس لحاظ سے بھی وہ صحیح نہیں۔ اگر بالفرض تین دفعہ یہ لفظ ہوں تو آپ کے دور سے مراد صرف آپ کی حیات طیبہ تک کا دور ہوگا اور ”ان کے بعد“ سے مراد صحابہ ہوں گے جو آپ کے بعد زندہ رہے۔ صحابہؓ کا دور ۱۱۰ھ تک رہا ہے۔ دوسرے سے مراد تابعین اور تیسرے سے مراد تبع تابعین ہوں گے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”گواہیاں دیں گے“ یعنی جھوٹی‘ تبھی تو ان سے گواہی نہیں لی جائے گی اور اگر زبردستی دیں گے تو مانی نہیں جائے گی۔ (3) ”موٹاپا عام ہوجائے گا“ یعنی اکثر لوگ موٹے ہوں گے اور موٹا ہونے کو پسند کریں گے بلکہ موٹا ہونے کی کوشش کریں گے‘ یعنی عیش پرست ہوں گے۔ سہل پسند ہوں گے۔ کھانے پینے اور سونے پر خوب زور دیں گے۔ پست ہمت ہوں گے۔ غرض ناکارہ بن جائیں گے کیونکہ موٹاپے کو یہ سب چیزیں لازم ہیں۔ آپ کا مقصود بھی یہی چیز بتانا ہے کہ نہ صرف موٹاپا۔ واللہ أعلم۔ (4) ”ابوحمزہ ہے“ امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ وضاحت اس لیے پیش کی تاکہ التباس کا خطرہ دور ہوجائے کیونکہ امام شعبہ رحمہ اللہ سات ایسے آدمیوں سے روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ایک ایسے آدمی بھی روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے‘ اس سند میں یہی آدمی ہے‘ اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے وضاحت فرما دی ہے کہ یہ ان آدمیوں سے الگ شخص ہے جن کی کنیت ابوحمزہ ہے۔ اس کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ناصر نصر بن عمران ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3818
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3818
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3840
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین لوگ میرے دور کے ہیں‘ پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔“ (راوئ حدیث نے کہا:) مجھے یاد نہیں کہ آپ نے یہ لفظ دو دفعہ فرمائے یا تین دفعہ۔ پھر آپ نے ایسے لوگوں کا ذکر فرمایا جو خیانت کریں گے حتیٰ کہ ان کے پاس امانت نہیں رکھی جائے گی۔ گواہیاں دیں گے جبکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ نذریں مانیں گے پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ نصر بن عمران کی کنیت ابو حمزہ ہے (ابوحمزہ نہیں)۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”میرے دور کے“ یعنی صحابئہ کرامؓ امت میں سب سے افضل ہیں اور یہ بات متفق علیہ ہے کیونکہ انہیں براہ راست نبوی فیضان حاصل ہوا ہے ”ان کے بعد“ سے مراد تابعین اور ”ان کے بعد“ سے مراد تبع تابعین ہیں۔ یہ دولفظ ہی صحیح ہیں۔ کیونکہ یہ تن دور ہی مشہور بالخیر ہیں۔ ویسے بھی راوی کو تیسری دفعہ کے بارے میں شک ہے۔ اس لحاظ سے بھی وہ صحیح نہیں۔ اگر بالفرض تین دفعہ یہ لفظ ہوں تو آپ کے دور سے مراد صرف آپ کی حیات طیبہ تک کا دور ہوگا اور ”ان کے بعد“ سے مراد صحابہ ہوں گے جو آپ کے بعد زندہ رہے۔ صحابہؓ کا دور ۱۱۰ھ تک رہا ہے۔ دوسرے سے مراد تابعین اور تیسرے سے مراد تبع تابعین ہوں گے۔ واللہ أعلم۔ (2) ”گواہیاں دیں گے“ یعنی جھوٹی‘ تبھی تو ان سے گواہی نہیں لی جائے گی اور اگر زبردستی دیں گے تو مانی نہیں جائے گی۔ (3) ”موٹاپا عام ہوجائے گا“ یعنی اکثر لوگ موٹے ہوں گے اور موٹا ہونے کو پسند کریں گے بلکہ موٹا ہونے کی کوشش کریں گے‘ یعنی عیش پرست ہوں گے۔ سہل پسند ہوں گے۔ کھانے پینے اور سونے پر خوب زور دیں گے۔ پست ہمت ہوں گے۔ غرض ناکارہ بن جائیں گے کیونکہ موٹاپے کو یہ سب چیزیں لازم ہیں۔ آپ کا مقصود بھی یہی چیز بتانا ہے کہ نہ صرف موٹاپا۔ واللہ أعلم۔ (4) ”ابوحمزہ ہے“ امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ وضاحت اس لیے پیش کی تاکہ التباس کا خطرہ دور ہوجائے کیونکہ امام شعبہ رحمہ اللہ سات ایسے آدمیوں سے روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ایک ایسے آدمی بھی روایت کرتے ہیں جن کی کنیت ابوحمزہ ہے‘ اس سند میں یہی آدمی ہے‘ اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ نے وضاحت فرما دی ہے کہ یہ ان آدمیوں سے الگ شخص ہے جن کی کنیت ابوحمزہ ہے۔ اس کی کنیت ابوحمزہ ہے اور ناصر نصر بن عمران ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے زیادہ اچھے اور بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں“ ،مجھے نہیں معلوم کہ آپ ﷺ نے «ثم الذين يلونهم» کا ذکر دو بار کیا یا تین بار، پھر آپ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو خیانت کریں گے اور انہیں امین (امانت دار) نہیں سمجھا جائے گا، گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی نہیں مانگی جائے گی اور نذر مانیں گے اور اسے پورا نہیں کریں گے اور ان لوگوں میں موٹاپا ظاہر ہو گا۔“۱؎ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ ابوجمرہ نصر بن عمران ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : کیونکہ جواب دہی کا خوف ان کے دلوں سے جاتا رہے گا، عیش و آرام کے عادی ہو جائیں گے اور دین و ایمان کی فکر جاتی رہے گی جو ان کے مٹاپے کا سبب ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Imran bin Husain said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'The best of you are my generation, then those who come after them, then those whom after them, then those who come after them.' -I do not know if he said two times after him or three. Then he mentioned some people who betray and cannot be trusted, who bear witness without being asked to do so, who make vows and do not fulfill them, and fatness will prevail among them.