باب: جس نذر سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود نہ ہو اسے پورا نہیں کرنا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Vows Which Are Not Meant For The Face Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3810.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزر ے جو ایک دوسرے آدمی کو رسی باندھ کر کھینچ رہا تھا۔ آپ نے وہ رسی پکڑ کر کاٹ دی۔ وہ کہنے لگا: میں نے یہ نذر مانی تھی۔
تشریح:
ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3819
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3819
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3841
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزر ے جو ایک دوسرے آدمی کو رسی باندھ کر کھینچ رہا تھا۔ آپ نے وہ رسی پکڑ کر کاٹ دی۔ وہ کہنے لگا: میں نے یہ نذر مانی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک آدمی کو رسی میں باندھ کر کھینچے لے جا رہا تھا، آپ نے رسی کو لیا اور اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”یہ نذر ہے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی نذر اس طرح سے بھی ادا ہو جائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) passed by a man who was leading another man by a rope. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) took it, and cut it, and he said: 'It is a vow.