باب: جس نذر سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود نہ ہو اسے پورا نہیں کرنا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Vows Which Are Not Meant For The Face Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3811.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو کعبہ کا طواف کررہا تھا۔ اسے ایک اور انسان اسکی ناک میں نکیل ڈال کر کھینچ رہا تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اسے کاٹ دیا اور اسے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے چلا۔ اس روایت میں یہ لفظ بھی آتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ طواف کے دوران میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ کسی دوسرے آدمی کے ساتھ رسی یا دھاگے وغیرہ کے ساتھ باندھ رکھا تھا‘ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اس رسی کو کاٹ دیا اور فرمایا: ”اسے ہاتھ پکڑ کر چلا۔“
تشریح:
گلے‘ ناک یا ہاتھ کو رسی باندھ کر آدمی کو کھینچنا جانوروں کے ساتھ تشبیہ ہے۔ ان کے عاقل نہ ہونے کی وجہ سے ان کے گلے یا ناک وغیرہ میں رسی ڈالنی پڑتی ہے تاکہ انہیں قابو کیا جاسکے‘ جبکہ انسان عاقل ہے۔ اسے زبان یا زیادہ سے زیادہ ہاتھ سے سمجھایا جا سکتا ہے‘ لہٰذا رسی یا نکیل کی ضرورت نہیں بلکہ یہ جانوروں کے ساتھ مشابہت ہے اور انسانیت کی توہین ہے جسے دین فطرت کے آخری نبی کیسے گوارا فرما سکتے تھے؟ فِدَاہُ نَفْسِیْ وَرُوحِي وَأبِي وأمي ﷺ۔ دور جاہلیت میں لوگ ایسی نذریں مان لیا کرتے تھے۔ جن سے سوائے مشقت‘ تکلیف یا ذلت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ شریعتِ اسلامیہ نے ایسی تمام نذروں کو کالعدم قراردیا‘ یعنی نہ وہ مانی جائیں گی‘ اور نہ ان پر عمل کیا جائے گا‘ البتہ کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3820
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3820
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3842
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو کعبہ کا طواف کررہا تھا۔ اسے ایک اور انسان اسکی ناک میں نکیل ڈال کر کھینچ رہا تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اسے کاٹ دیا اور اسے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے چلا۔ اس روایت میں یہ لفظ بھی آتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ طواف کے دوران میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ کسی دوسرے آدمی کے ساتھ رسی یا دھاگے وغیرہ کے ساتھ باندھ رکھا تھا‘ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اس رسی کو کاٹ دیا اور فرمایا: ”اسے ہاتھ پکڑ کر چلا۔“
حدیث حاشیہ:
گلے‘ ناک یا ہاتھ کو رسی باندھ کر آدمی کو کھینچنا جانوروں کے ساتھ تشبیہ ہے۔ ان کے عاقل نہ ہونے کی وجہ سے ان کے گلے یا ناک وغیرہ میں رسی ڈالنی پڑتی ہے تاکہ انہیں قابو کیا جاسکے‘ جبکہ انسان عاقل ہے۔ اسے زبان یا زیادہ سے زیادہ ہاتھ سے سمجھایا جا سکتا ہے‘ لہٰذا رسی یا نکیل کی ضرورت نہیں بلکہ یہ جانوروں کے ساتھ مشابہت ہے اور انسانیت کی توہین ہے جسے دین فطرت کے آخری نبی کیسے گوارا فرما سکتے تھے؟ فِدَاہُ نَفْسِیْ وَرُوحِي وَأبِي وأمي ﷺ۔ دور جاہلیت میں لوگ ایسی نذریں مان لیا کرتے تھے۔ جن سے سوائے مشقت‘ تکلیف یا ذلت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ شریعتِ اسلامیہ نے ایسی تمام نذروں کو کالعدم قراردیا‘ یعنی نہ وہ مانی جائیں گی‘ اور نہ ان پر عمل کیا جائے گا‘ البتہ کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو کعبے کا طواف کر رہا تھا، اور ایک آدمی اس کی ناک میں نکیل ڈال کر اسے کھینچ رہا تھا تو آپ ﷺ نے اسے اپنے ہاتھ سے کاٹ دیا پھر حکم دیا کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لے جائے۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ اس (آدمی) کے پاس سے گزرے، وہ کعبے کا طواف کر رہا تھا اور اس نے ایک آدمی کا ہاتھ ایک دوسرے آدمی سے تسمے سے یا دھاگے سے یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لے جاؤ.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Abbas: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) passed by a man who was circumambulating the Ka'bah, led by another man with a reign in his nose. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) took him by the hand and commanded him to lead him by his hand." Ibn Juraij said: "Sulaiman told me that Tawus told him, from Ibn 'Abbas, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) passed by him when he was circumambulating the Ka'bah, and a man had tied his hand to another man with some string or thread or whatever. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) cut it with his hand then said: 'Lead him with your hand.