باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3880.
حضرت جابر ؓ روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے محاقلہ‘ مزابنہ‘ مخابرہ اور مجہول استثنا کرنے سے منع فرمایا ہے‘ ہاں استثنا معلوم ہو تو کیا جاسکتا ہے۔ ہمام بن یحییٰ کی روایت گویا دلیل کی طرح ہے اس پر کہ عطاء نے حضرت جابر ؓ کی نبی ﷺ سے بیان کردہ یہ حدیث نہیں سنی: ”جس کی زمین ہو اسے چاہیے کہ وہ خود اسے کاشت کرے۔“
تشریح:
(1) لیکن امام صاحب کا یہ تبصرہ محل نظر ہے کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔ اس میں بھی عطاء جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ جو سیدناجابر رضی اللہ عنہ سے ان کی سماع کی صریح دلیل ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الحرث والمزارعة‘ حدیث: ۲۳۴۰‘ وصحیح مسلم البیوع‘ حدیث: ۱۵۳۶‘ بعد حدیث: ۱۵۴۳) (2) ”مجہول استثنا“ مثلاً: کوئی شخص باغ کا پھل فروخت کرتے وقت کہے کہ اس میں سے پودوں کا پھل میں لوں گا۔ مگر پودے معین نہ کرے۔ اس قسم کا مجہول استثنا بعد میں جھگڑے کا سبب بنتا ہے‘ اس لیے منع ہے‘ نیز خریدار پر ظلم کا بھی خطرہ ہے کہ باغ کا مالک بہترین پودے اپنے لیے خاص کرلے‘ البتہ اگر پودے شروع ہی میں متعین کردے جائیں تو پھر کوئی حرج نہیں کیونکہ سود واضح ہے۔
الحکم التفصیلی:
. قلت : وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين لولا أن ابن جريج قد عنعنه لكن قد روى ابن أبي خيثمة بإسناده الصحيح عن ابن جريج قال : إذا قلت : قال عطاء فأنا سمعته منه وإن لم أقل : سمعت . قلت : وهذه فائدة عزيزة فاحفظها فإني كنت في غفلة منها زمنا طويلا ثم تنبهت لها فالحمد لله على توفيقه . وبها تبين السر في إخراج الشيخين لحديث ابن جريج عن عطاء معنعنا ومنه هذا الحديث فقد أخرجه البخاري في صحيحه ( 2 / 81 - 82 ) ومسلم ( 5 / 17 ) من طرق عن سفيان بن عيينة به دون التفسير . وقد رواه مسلم من طريق أخرى عن ابن جريج : أخبرني عطاء به وزاد : قال عطاء : فسر لنا جابر : أما المخابرة فالأرض البيضاء يدقها الرجل إلى الرجل فينفق فيها ثم يأخذ من الثمر . وزعم أن المزابنة بيع الرطب في النخل بالتمر كيلا والمحاقلة في الزرع على نحو ذلك يبيع الزرع القائم بالحب كيلا .
حضرت جابر ؓ روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے محاقلہ‘ مزابنہ‘ مخابرہ اور مجہول استثنا کرنے سے منع فرمایا ہے‘ ہاں استثنا معلوم ہو تو کیا جاسکتا ہے۔ ہمام بن یحییٰ کی روایت گویا دلیل کی طرح ہے اس پر کہ عطاء نے حضرت جابر ؓ کی نبی ﷺ سے بیان کردہ یہ حدیث نہیں سنی: ”جس کی زمین ہو اسے چاہیے کہ وہ خود اسے کاشت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) لیکن امام صاحب کا یہ تبصرہ محل نظر ہے کیونکہ صحیح بخاری ومسلم میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔ اس میں بھی عطاء جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ جو سیدناجابر رضی اللہ عنہ سے ان کی سماع کی صریح دلیل ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الحرث والمزارعة‘ حدیث: ۲۳۴۰‘ وصحیح مسلم البیوع‘ حدیث: ۱۵۳۶‘ بعد حدیث: ۱۵۴۳) (2) ”مجہول استثنا“ مثلاً: کوئی شخص باغ کا پھل فروخت کرتے وقت کہے کہ اس میں سے پودوں کا پھل میں لوں گا۔ مگر پودے معین نہ کرے۔ اس قسم کا مجہول استثنا بعد میں جھگڑے کا سبب بنتا ہے‘ اس لیے منع ہے‘ نیز خریدار پر ظلم کا بھی خطرہ ہے کہ باغ کا مالک بہترین پودے اپنے لیے خاص کرلے‘ البتہ اگر پودے شروع ہی میں متعین کردے جائیں تو پھر کوئی حرج نہیں کیونکہ سود واضح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے محاقلہ و مزابنہ اور مخابرہ نامی بیع سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔ (آگے آنے والی) ہمام بن یحییٰ کی روایت میں گویا یہ دلیل ہے کہ عطاء نے جابر ؓ سے ان کی یہ حدیث نہیں سنی ہے۲؎ جو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے کہ جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بیچی ہوئی چیز میں سے بلا تعیین و تحدید کچھ لینے کی شرط رکھنا یا سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینا اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینا۔ ۲؎ : جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے عطاء کی یہ روایت صحیح بخاری میں موجود ہے (دیکھئیے حدیث نمبر ۳۹۰۵ تخریج) سندھی فرماتے ہیں: مؤلف نے «کالدلیل» کہا ہے («الدلیل» نہیں کہا ہے) جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بات مؤکد نہیں ہے۔ نیز یہ ممکن ہے کہ عطاء نے سلیمان سے سننے کے بعد پھر جابر رضی اللہ عنہ سے جا کر یہ حدیث سنی ہو۔ ایسا بہت ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Jabir that the Prophet (ﷺ) forbade Al-Muhaqalah Al-Muzabanah, Al Mukhabarah and exceptions when selling, unless they were well defined. (Hasan) And in the narration of Hammam bin Yahya is what acts as the proof that ‘Ata’ did not hear Jabir’s Hadith from the Prophet (ﷺ): “Whoever has land, then let him cultivate it”.