قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : صحیح الإسناد 

3889. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَرْسَلَنِي عَمِّي وَغُلَامًا لَهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَسْأَلُهُ عَنْ الْمُزَارَعَةِ فَقَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا حَتَّى بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَلَقِيَهُ فَقَالَ رَافِعٌ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ فَرَأَى زَرْعًا فَقَالَ مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ فَقَالُوا لَيْسَ لِظُهَيْرٍ فَقَالَ أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ قَالُوا بَلَى وَلَكِنَّهُ أَزْرَعَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا زَرْعَكُمْ وَرُدُّوا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ قَالَ فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ وَرَوَاهُ طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ

مترجم:

3889.

حضرت ابوجعفر عمیر بن یزید خطمی سے روایت ہے کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو حضرت سعید بن مسیت ؓ کے پاس بٹائی کے بارے میں پوچھنے کے لیے بھیجا۔ تو وہ فرمانے لگے کہ حضرت ابن عمر ؓ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے حتیٰ کہ ان کے پاس حضرت رافع بن خدیج ؓ کی حدیث پہنچی تو وہ ان سے جا کر ملے۔ حضرت رافع بن خدیج ؓ نے فرمایا: ”نبی اکرم ﷺ بنو حارثہ کے ہاں تشریف لائے تو آپ نے ایک کھیت دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ”ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ کھیتی ظہیر کی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں؟“ لوگوں نے کہا: ضرور یہ زمین اسی کی ہے مگر اس نے آگے کرائے پر دے رکھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی کھیتی لو اور اس سے اس کا خرچہ واپس کردو۔“ حضرت رافع نے فرمایا: ہم نے اپنی کھیتی (فصل) لے لی اور مزارع کو اس کا خرچہ اور محنت واپس کردی۔ طارق بن عبدالرحمن نے اس روایت کو سعید بن مسیت سے روایت کیا ہے لیکن راویوں نے اس حدیث میں ان پر اختلاف کیا ہے۔