باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3889.
حضرت ابوجعفر عمیر بن یزید خطمی سے روایت ہے کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو حضرت سعید بن مسیت ؓ کے پاس بٹائی کے بارے میں پوچھنے کے لیے بھیجا۔ تو وہ فرمانے لگے کہ حضرت ابن عمر ؓ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے حتیٰ کہ ان کے پاس حضرت رافع بن خدیج ؓ کی حدیث پہنچی تو وہ ان سے جا کر ملے۔ حضرت رافع بن خدیج ؓ نے فرمایا: ”نبی اکرم ﷺ بنو حارثہ کے ہاں تشریف لائے تو آپ نے ایک کھیت دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ”ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ کھیتی ظہیر کی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں؟“ لوگوں نے کہا: ضرور یہ زمین اسی کی ہے مگر اس نے آگے کرائے پر دے رکھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی کھیتی لو اور اس سے اس کا خرچہ واپس کردو۔“ حضرت رافع نے فرمایا: ہم نے اپنی کھیتی (فصل) لے لی اور مزارع کو اس کا خرچہ اور محنت واپس کردی۔ طارق بن عبدالرحمن نے اس روایت کو سعید بن مسیت سے روایت کیا ہے لیکن راویوں نے اس حدیث میں ان پر اختلاف کیا ہے۔
تشریح:
(1) اس مسئلے کی تفصیلات پیچھے گزر چکی ہیں۔ (دیکھیے، حدیث:۳۸۹۳) (2) ”خرچہ واپس کر دو“ گویا اس فاسد عقد کی بنا پر یہ ایسے ہو گیا جیسے کسی کی زمین بلا اجازت کاشت کر دی۔ اور بلا اجازت کاشت کا یہی حکم ہے کہ زمین زمین والےکی ااور بلا اجازت کاشت کرنے والے کو اس کا خرچہ واپس کیا جائے گا۔
حضرت ابوجعفر عمیر بن یزید خطمی سے روایت ہے کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو حضرت سعید بن مسیت ؓ کے پاس بٹائی کے بارے میں پوچھنے کے لیے بھیجا۔ تو وہ فرمانے لگے کہ حضرت ابن عمر ؓ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے حتیٰ کہ ان کے پاس حضرت رافع بن خدیج ؓ کی حدیث پہنچی تو وہ ان سے جا کر ملے۔ حضرت رافع بن خدیج ؓ نے فرمایا: ”نبی اکرم ﷺ بنو حارثہ کے ہاں تشریف لائے تو آپ نے ایک کھیت دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ”ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ کھیتی ظہیر کی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں؟“ لوگوں نے کہا: ضرور یہ زمین اسی کی ہے مگر اس نے آگے کرائے پر دے رکھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی کھیتی لو اور اس سے اس کا خرچہ واپس کردو۔“ حضرت رافع نے فرمایا: ہم نے اپنی کھیتی (فصل) لے لی اور مزارع کو اس کا خرچہ اور محنت واپس کردی۔ طارق بن عبدالرحمن نے اس روایت کو سعید بن مسیت سے روایت کیا ہے لیکن راویوں نے اس حدیث میں ان پر اختلاف کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس مسئلے کی تفصیلات پیچھے گزر چکی ہیں۔ (دیکھیے، حدیث:۳۸۹۳) (2) ”خرچہ واپس کر دو“ گویا اس فاسد عقد کی بنا پر یہ ایسے ہو گیا جیسے کسی کی زمین بلا اجازت کاشت کر دی۔ اور بلا اجازت کاشت کا یہی حکم ہے کہ زمین زمین والےکی ااور بلا اجازت کاشت کرنے والے کو اس کا خرچہ واپس کیا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوجعفر خطمی جن کا نام عمیر بن یزید ہے، کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک بچے کو سعید بن مسیب کے پاس بٹائی پر زمین دینے کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے کہا: ابن عمر ؓ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج ؓ سے مروی حدیث پہنچی تو وہ ان سے ملے۔ رافع ؓ نے کہا: نبی اکرم ﷺ بنی حارثہ کے پاس آئے تو ایک کھیتی کو دیکھ کر فرمایا: ”ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے! “لوگوں نے عرض کیا: یہ (کھیتی) ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں ہے؟“ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن انہوں نے اسے بٹائی پر اٹھا رکھا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنی کھیتی لے لو اور اس پر آنے والی خرچ اسے دے دو“، تو ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور ان کا خرچہ انہیں لوٹا دیا۔ اسے طارق بن عبدالرحمٰن نے بھی سعید بن مسیب سے روایت کیا اور اس طارق سے روایت کرنے میں اختلاف ہوا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Ja'far Al-Khatmi - whose name was 'Umair bin Yazid - said: "My paternal uncle sent me with a slave of his, to Sa'eed bin Al-Musayyab to ask him about Al-Muzara'ah. He said: 'Ibn 'Umar did not see anything wrong with it, until he heard the Hadith from Rafi' bin Khadij. Then he met him, and Rafi' said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) came to Banu Harithah and saw some crops. He said: 'How good are the crops of Zubair.' They said: 'It is not Zubair's.' He said: 'Is the land not Zubair's?' They said: 'No (it is not his), rather he is leasing it.' The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Take your crops and give him what he spent.' So we took our crops, and gave him what he had spent.