موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)
حکم : صحیح
3897 . أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ فَقَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا قُلْنَا وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلَا رُبُعٍ وَلَا طَعَامٍ مُسَمًّى رَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ رَافِعٍ فَاخْتَلَفَ عَلَى رَبِيعَةَ فِي رِوَايَتِهِ
سنن نسائی:
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3897. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے مروی ہے ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ پھر میرے ایک چچا آئے اور کہنے لگے: مجھے رسول اللہ ﷺ نے اس کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر مفید ہے۔ ہم نے پوچھا: وہ کون سا کام ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”جس شخص کے پاس زمین ہو‘ وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے کسی بھائی کو (بطور تحفہ) کاشت کے لیے دے دے اور اسے پیداوار کے تہائی یا چوتھائی یا معین غلے کے عوض کرایہ نہ دے۔“ اس حدیث کو حنظلہ بن قیس نے حضرت رافع ؓ سے روایت کیا ہے (اور حنظلہ سے ربیعہ نے روایت کیا ہے) تو ربیعہ پر اس حدیث کی روایت میں (س کے شاگردوں کی طرف سے) اختلاف کیا گیا ہے۔