باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3907.
حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ ابن شہاب (امام زہری) نے کہا کہ اس کے بعد حضرت رافع سے پوچھا گیا کہ اس دور میں لوگ زمین کرائے پر کیسے دیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: یا تو معین غلے کے عوض‘ یا یہ شرط لگاتے تھے کہ فصل پانی کے نلوں کے ساتھ ساتھ یا پانی کے موہگے کے سامنے سامنے اگے گی‘ وہ ہماری ہوگی۔ یہ روایت نافع نے حضرت رافع بن خدیج ؓ سے بیان کی ہے اور اس حدیث میں نافع پر اختلاف کیا گیا ہے۔
تشریح:
(1) ”اختلاف کیا گیاہے۔“ وہ اختلاف۔ واللہ أعلم۔ یہ ہے کہ حضرت نافع کے کئی شاگردوں نے اس سے یہ روایت بیان کی‘ مثلاً: موسیٰ بن عقبہ‘ ابن عون‘ ایوب‘ کثیر بن فرقد‘ عبیداللہ بن عمر اور جویریہ بن اسماء وغیرہ۔ لیکن ان تمام شاگردوں میں سے کوئی تو اپنے استاد حضرت نافع سے یہی روایت بیان کرتے ہوئے ”عمومتہ“ کے الفاظ بیان کرتا ہے‘ اور کوئی ”بعض عمومتہ“ کے‘ جب کہ کوئی ان الفاظ کے بغیر ہی یہ روایت بیان کرتا ہے۔ (2) یہ صورتیں تو قطعاً منع ہیں کیونکہ ایسی شرائط صریح ظلم ہیں اور ان میں مزارع کا واضح طور پر نقصان ہے جسے شریعت جائز قرار نہیں دے سکتی تھی‘ البتہ زمین عام بٹائی پر دینا جائز ہے۔
حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ ابن شہاب (امام زہری) نے کہا کہ اس کے بعد حضرت رافع سے پوچھا گیا کہ اس دور میں لوگ زمین کرائے پر کیسے دیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: یا تو معین غلے کے عوض‘ یا یہ شرط لگاتے تھے کہ فصل پانی کے نلوں کے ساتھ ساتھ یا پانی کے موہگے کے سامنے سامنے اگے گی‘ وہ ہماری ہوگی۔ یہ روایت نافع نے حضرت رافع بن خدیج ؓ سے بیان کی ہے اور اس حدیث میں نافع پر اختلاف کیا گیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”اختلاف کیا گیاہے۔“ وہ اختلاف۔ واللہ أعلم۔ یہ ہے کہ حضرت نافع کے کئی شاگردوں نے اس سے یہ روایت بیان کی‘ مثلاً: موسیٰ بن عقبہ‘ ابن عون‘ ایوب‘ کثیر بن فرقد‘ عبیداللہ بن عمر اور جویریہ بن اسماء وغیرہ۔ لیکن ان تمام شاگردوں میں سے کوئی تو اپنے استاد حضرت نافع سے یہی روایت بیان کرتے ہوئے ”عمومتہ“ کے الفاظ بیان کرتا ہے‘ اور کوئی ”بعض عمومتہ“ کے‘ جب کہ کوئی ان الفاظ کے بغیر ہی یہ روایت بیان کرتا ہے۔ (2) یہ صورتیں تو قطعاً منع ہیں کیونکہ ایسی شرائط صریح ظلم ہیں اور ان میں مزارع کا واضح طور پر نقصان ہے جسے شریعت جائز قرار نہیں دے سکتی تھی‘ البتہ زمین عام بٹائی پر دینا جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
۱؎ : یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔ رافع بن خدیج ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ زہری کہتے ہیں: اس کے بعد رافع ؓ سے پوچھا گیا: وہ لوگ زمین کو کرائے پر کیوں کر اٹھاتے تھے؟ وہ بولے: غلے کی متعینہ مقدار کے بدلے میں اور اس بات کی شرط ہوتی تھی کہ ہمارے لیے وہ بھی ہو گا جو زمین میں کیاریوں اور نالیوں پر پیدا ہوتا ہے۔ اسے نافع نے بھی رافع بن خدیج ؓ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں ان کے شاگردوں میں اختلاف ہوا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Shihab that Rafi bin Khadij said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade leasing land." Ibn Shihab said: "Rafi was asked after that: 'How did they lease land?' He said: 'In return for a set amount of food (produce), and it was stipulated that we would have whatever grew on the banks of the streams and springs. Nafi’ reported it from Rafi’ bin KHadij, and there are differences over his narration of it.