قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : صحیح الإسناد

ترجمة الباب:

3908 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ عُمُومَتَهُ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعُوا فَأَخْبَرُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّهُ كَانَ صَاحِبَ مَزْرَعَةٍ يُكْرِيهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنَّ لَهُ مَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي الَّذِي يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْمَاءُ وَطَائِفَةٌ مِنْ التِّبْنِ لَا أَدْرِي كَمْ هِيَ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ فَقَالَ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ

سنن نسائی:

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3908.   حضرت رافع بن خدیج ؓ نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو بتایا کہ میرے چچا رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے۔ پھر واپس آئے تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرمانے لگے: ہم قطعاً جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں زمین والا پانی کے نالوں‘ جہاں سے پانی فصل کو لگتا تھا‘ کے قریب اگنے والی فصل کے عوض یا معین توڑی وغیرہ کے عوض بٹائی پر دیتا تھا۔ میں نہیں جانتا کہ اس (معین توڑی) کی مقدار کتنی تھی۔ (اور آپ نے اسی سے منع فرمایا ہے نہ کہ عام بٹائی سے)۔ یہ روایت ابن عوض نے حضرت نافع سے بیان کی ہے تو انہوں نے ”عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ“ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔