قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : شاذ بزيادة : " بشيء "

ترجمة الباب:

3915 .   أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ قَالَ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى رَافِعٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُكْرُوا الْأَرْضَ بِشَيْءٍ

سنن نسائی:

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3915.   حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ اپنی زمین اس کی کچھ پیداوار کے عوض بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ ان کو معلوم ہوا کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ اس سے روکتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہنے لگے: ہم تو رافع نکو پہچاننے سے بھی پہلے زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ پھر انہوں نے اپنے دل میں شک سا محسوس کیا اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھا حتیٰ کہ ہم حضرت رافع کے پاس پہنچ گئے۔ حضرت عبداللہ انہیں کہنے لگے: کیا آپ نے نبی اکرمﷺ کو زمین بٹائی پر دینے سے منع فرماتے سنا ہے؟ حضرت رافع نے فرمایا: میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’زمین کو کسی بھی چیز کے عوض کرائے پر نہ دو۔‘‘