باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Agriculture
(Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3923.
حضرت رافع سے روایت ہے کہ ہمارے پاس حضرت ظہیر بن رافع آئے اور فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ میں نے کہا: وہ کیا؟ وہ فرمانے لگے: اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہی صحیح اور برحق ہے۔ آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تم اپنی (زائد) زمینوں کو کیا کرتے ہو؟“ میں نے کہا: ہم انہیں پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے اور چند وسق کھجوروں یا جوکے عوض بٹائی پر دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو ایسے نہ کرو‘ انہیں خود کاشت کرو یا کسی کو بلامعاوضہ کاشت کے لیے دے دو یا اسی طرح رہنے دو۔“ یہ روایت بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسید بن رافع سے بیان کی ہے تو اسے (حضرت رافع بن خدیج کے بجائے) حضرت رافع ؓ کے بھائی کی روایت بنایا ہے۔ (دیکھیے‘ آئندہ روایت)
تشریح:
(1) ”وسق“ ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع سوا دوکلو کا ہوتا ہے۔ گویا وسق تقریباً تین من پندرہ کلو کا ہوتا ہے اور یہ وزن نہیں بلکہ پیمانہ تھا۔ مد اور صاع دوبرتن تھے جن میں وہ غلہ ماپتے تھے۔
حضرت رافع سے روایت ہے کہ ہمارے پاس حضرت ظہیر بن رافع آئے اور فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے مفید تھا۔ میں نے کہا: وہ کیا؟ وہ فرمانے لگے: اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہی صحیح اور برحق ہے۔ آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تم اپنی (زائد) زمینوں کو کیا کرتے ہو؟“ میں نے کہا: ہم انہیں پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے اور چند وسق کھجوروں یا جوکے عوض بٹائی پر دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو ایسے نہ کرو‘ انہیں خود کاشت کرو یا کسی کو بلامعاوضہ کاشت کے لیے دے دو یا اسی طرح رہنے دو۔“ یہ روایت بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسید بن رافع سے بیان کی ہے تو اسے (حضرت رافع بن خدیج کے بجائے) حضرت رافع ؓ کے بھائی کی روایت بنایا ہے۔ (دیکھیے‘ آئندہ روایت)
حدیث حاشیہ:
(1) ”وسق“ ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع سوا دوکلو کا ہوتا ہے۔ گویا وسق تقریباً تین من پندرہ کلو کا ہوتا ہے اور یہ وزن نہیں بلکہ پیمانہ تھا۔ مد اور صاع دوبرتن تھے جن میں وہ غلہ ماپتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس (ہمارے چچا) ظہیر بن رافع ؓ نے آ کر کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو ہمارے لیے مفید و مناسب تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: رسول اللہ ﷺ کا حکم اور وہ سچا (برحق) ہے، آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: ہم انہیں چوتھائی پیداوار اور کچھ وسق کھجور یا جو کے بدلے کرائے پر اٹھا دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تم ایسا نہ کرو، یا تو ان میں خود کھیتی کرو یا پھر دوسروں کو کرنے کے لیے دے دو، یا انہیں یوں ہی روکے رکھو۔“ بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسے اسید بن رافع سے روایت کیا ہے، اور اسے رافع کے بھائی سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Rafi' said: "Zuhair bin Rafi' came to us and said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade me to do something that was convenient for us.' I said: 'What was that?' He said: 'The command of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) is true. He asked me: What do you do with your land? I said: We rent it out in return for one-quarter (of the yield) and a number of Wasqs of dates or barley. He said: Do not do that. Cultivate it, give it to someone else to cultivate, or keep it. Bukair bin ‘Abdullah bin AlAshajj reported it from Usaid bin Rafi’, and he reported it as a narration of Rafi’s brother.