Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3966.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مشرکین سے لڑائی کروں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نیز وہ ہماری طرح نماز پڑھیں اور ہمارے قبلے کی طرف (دوران نماز میں) منہ کریں اور ہمارا ذبح کیا ہوا جانور کھائیں، تو اس کے بعد ان کے جان و مال ہم پر حرام ہو جاتے ہیں الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“
تشریح:
(1) اس مفہوم کی روایات کتاب الزکاۃ اور کتاب الجہاد میں گزر چکی ہیں اور ان کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔ (2) ”مجھے حکم دیا گیا ہے“ مقصود یہ ہے کہ کافروں سے لڑائی لڑنے کی اجازت ہے لیکن اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو ان سے لڑنا جائز نہیں بشرطیکہ وہ اسلام کے اہم احکام پر بھی عمل کریں اور مسلمانوں کی طرح رہیں۔ (3) ”اسلام کا کوئی حق بنتا ہو“ یعنی انھوں نے کسی کے جان و مال کا نقصان کیا ہو تو اس میں ماخوذ ہوں گے۔ (4) لوگوں کے معاملات ظاہر پر محمول کیے جائیں گے۔ اگر دینی اعمال ظاہر کریں گے تو ان پر مسلمانوں کے احکامات جاری کیے جائیں گے اگرچہ وہ باطن میں کوئی اور عقائد رکھتے ہوں۔ یہ احکامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک وہ اسلام کے خلاف اپنا کوئی عمل ظاہر نہ کر دیں۔ (5) جو اسلام میں داخل ہو گا اس کے لیے وہی حقوق ہیں جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں ہیں جو دیگر مسلمانوں پر ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مشرکین سے لڑائی کروں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نیز وہ ہماری طرح نماز پڑھیں اور ہمارے قبلے کی طرف (دوران نماز میں) منہ کریں اور ہمارا ذبح کیا ہوا جانور کھائیں، تو اس کے بعد ان کے جان و مال ہم پر حرام ہو جاتے ہیں الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس مفہوم کی روایات کتاب الزکاۃ اور کتاب الجہاد میں گزر چکی ہیں اور ان کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔ (2) ”مجھے حکم دیا گیا ہے“ مقصود یہ ہے کہ کافروں سے لڑائی لڑنے کی اجازت ہے لیکن اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو ان سے لڑنا جائز نہیں بشرطیکہ وہ اسلام کے اہم احکام پر بھی عمل کریں اور مسلمانوں کی طرح رہیں۔ (3) ”اسلام کا کوئی حق بنتا ہو“ یعنی انھوں نے کسی کے جان و مال کا نقصان کیا ہو تو اس میں ماخوذ ہوں گے۔ (4) لوگوں کے معاملات ظاہر پر محمول کیے جائیں گے۔ اگر دینی اعمال ظاہر کریں گے تو ان پر مسلمانوں کے احکامات جاری کیے جائیں گے اگرچہ وہ باطن میں کوئی اور عقائد رکھتے ہوں۔ یہ احکامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک وہ اسلام کے خلاف اپنا کوئی عمل ظاہر نہ کر دیں۔ (5) جو اسلام میں داخل ہو گا اس کے لیے وہی حقوق ہیں جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں ہیں جو دیگر مسلمانوں پر ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے الا یہ کہ (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے میں ہو“ (تو اور بات ہے)۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اگر وہ کسی کا مال لے لیں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا یا کسی کا خون کر دیں تو اس کے بدلے ان کا خون کیا جائے گا یا شادی شدہ زانی ہو تو اس کو رجم (پتھر مار کر ہلاک) کیا جائے گا۔ اس حدیث اور اس مضمون کی آنے والی تمام احادیث (نمبر ۳۹۸۸) کے متعلق یہ واضح رہے کہ ان میں مذکورہ حکم نبوی خاص اس وقت کے جزیرۃ العرب اور اس وقت کے ماحول سے متعلق ہے۔ یہ حکم اتنا عام نہیں ہے کہ ہر مسلمان ہر عہد اور ہر ملک میں اس پر عمل کرنے لگے۔ یا موجودہ دور میں پائی جانے والی کوئی مسلمان نام کی حکومت اس پر عمل کرنے لگے۔ ان احادیث کا صحیح (پس منظر) نہ معلوم ہونے کے سبب ہی اس حکم نبوی کے خلاف واویلا مچایا جاتا ہے، «فافھم وتدبر»۔ مؤلف نے اس کتاب و باب میں اس حدیث کو اس مقصد سے ذکر کیا کہ اگر کوئی شہادتوں کے ساتھ ساتھ مذکورہ شعائر اسلام کو بجا لاتا ہو تو اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، مگر مذکورہ تین صورتوں میں ایسے آدمی کا خون بھی مباح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "I have been commanded to fight the idolators until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that Muhammad is His slave and Messenger. If they bear witness to La ilaha illallah and that Muhammad is His slave and Messenger, and they pray as we pray and face our Qiblah, and eat our slaughtered animals, then their blood and wealth becomes forbidden to us except for a right that is due.