Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Bloodshed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3967.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کریں، ہمارا ذبح شدہ جانور کھائیں اور ہماری طرح نماز پڑھیں تو ہم پر ان کے جان و مال حرام ہو جاتے ہیں، الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔ ان کو وہ حقوق حاصل ہوں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہوتے ہیں اور ان پر وہ فرائض لاگو ہوں گے جو مسلمانوں پر لاگو ہوتے ہیں۔“
تشریح:
(1) کفار سے لڑائی لڑنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات کے تقاضے پر موقوف ہے۔ اگر کفار مسلمانوں کے فرماں بردار ہو کر رہیں اور عائد کردہ ٹیکس ادا کریں تو ان سے لڑنے کی بجائے انہیں بطور ذمی رکھا جائے۔ اگر کوئی غیر اسلامی حکومت قائم ہو تو ان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر صلح کے ساتھ بھی رہا جا سکتا ہے۔ (2) حدیث سے قبلے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ جو شخص جان بوجھ کر نماز میں اپنا رخ قبلے کی جانب نہیں کرے گا اس کی نماز نہیں ہو گی۔ (دیکھئے، حدیث: ۳۰۹۲۔ اس مسئلے کی پوری تفصیل کتاب الجہاد میں ملاحظہ فرمائیں۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کریں، ہمارا ذبح شدہ جانور کھائیں اور ہماری طرح نماز پڑھیں تو ہم پر ان کے جان و مال حرام ہو جاتے ہیں، الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔ ان کو وہ حقوق حاصل ہوں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہوتے ہیں اور ان پر وہ فرائض لاگو ہوں گے جو مسلمانوں پر لاگو ہوتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) کفار سے لڑائی لڑنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات کے تقاضے پر موقوف ہے۔ اگر کفار مسلمانوں کے فرماں بردار ہو کر رہیں اور عائد کردہ ٹیکس ادا کریں تو ان سے لڑنے کی بجائے انہیں بطور ذمی رکھا جائے۔ اگر کوئی غیر اسلامی حکومت قائم ہو تو ان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر صلح کے ساتھ بھی رہا جا سکتا ہے۔ (2) حدیث سے قبلے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ جو شخص جان بوجھ کر نماز میں اپنا رخ قبلے کی جانب نہیں کرے گا اس کی نماز نہیں ہو گی۔ (دیکھئے، حدیث: ۳۰۹۲۔ اس مسئلے کی پوری تفصیل کتاب الجہاد میں ملاحظہ فرمائیں۔)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے، ان کے لیے وہ سب کچھ ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے، اور ان پر وہ سب (کچھ واجب) ہے جو مسلمانوں پر ہے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Anas bin Malik (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "I have been commanded to fight the idolators until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that Muhammad is the Messenger of Allah. If they bear witness to La ilaha illallah and that Muhammad is the Messenger of Allah, and they face our Qiblah, eat our slaughtered animals, and pray as we do, then their blood and wealth become forbidden except for a right that is due, and they will have the same rights and obligations as the Muslims.