Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Gravity of the Sin of Shedding Blood)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3997.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) ایک آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے آئے گا اور دہائی دے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ قاتل سے فرمائے گا: تو نے اس کو کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: یا اللہ! میں نے اس لیے قتل کیا تاکہ تیرے دین کو غلبہ حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ تو میرا حق ہے۔ ایک اور آدمی ایک دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے آئے گا اور کہے گا: مولا! اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: اس لیے کہ فلاں کی عزت اور غلبہ قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: عزت تو اسے نہیں مل سکتی، پھر وہ قاتل اپنے گناہ سمیت لوٹے گا۔ (اپنے کیے کی سزا پائے گا)۔“
تشریح:
(1) ”اپنے گناہ سمیت لوٹے گا“ یعنی قاتل اپنے کیے کی سزا پائے گا۔ اس کے دوسرے معنیٰ یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ پھر قاتل پر مقتول کے گناہ لاد دئیے جائیں گے جو کہ قتل کا عوض ہو گا۔ نتیجے کے لحاظ سے دونوں معانی میں کوئی فرق نہیں۔ و اللہ أعلم۔ (2) اس حدیث میں دو قسم کے قاتلوں کا ذکر ہے: ایک وہ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کی خاطر کسی کافر کو قتل کرتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر یہ قتل جائز ہے بلکہ اس سے ثواب حاصل ہو گا، مثلاً: جہاد کے دوران میں یا حدود کے نفاذ کی خاطر۔ دوسرا قتل جو حکومت، سرداری، انا اور عزت کی خاطر کیا جاتا ہے (اپنی ہو یا کسی کی)۔ یہ قتل جرم ہے۔ اس قاتل کو اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہو گی۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) ایک آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے آئے گا اور دہائی دے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ قاتل سے فرمائے گا: تو نے اس کو کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: یا اللہ! میں نے اس لیے قتل کیا تاکہ تیرے دین کو غلبہ حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ تو میرا حق ہے۔ ایک اور آدمی ایک دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑے ہوئے آئے گا اور کہے گا: مولا! اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: اس لیے کہ فلاں کی عزت اور غلبہ قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: عزت تو اسے نہیں مل سکتی، پھر وہ قاتل اپنے گناہ سمیت لوٹے گا۔ (اپنے کیے کی سزا پائے گا)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”اپنے گناہ سمیت لوٹے گا“ یعنی قاتل اپنے کیے کی سزا پائے گا۔ اس کے دوسرے معنیٰ یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ پھر قاتل پر مقتول کے گناہ لاد دئیے جائیں گے جو کہ قتل کا عوض ہو گا۔ نتیجے کے لحاظ سے دونوں معانی میں کوئی فرق نہیں۔ و اللہ أعلم۔ (2) اس حدیث میں دو قسم کے قاتلوں کا ذکر ہے: ایک وہ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کی خاطر کسی کافر کو قتل کرتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر یہ قتل جائز ہے بلکہ اس سے ثواب حاصل ہو گا، مثلاً: جہاد کے دوران میں یا حدود کے نفاذ کی خاطر۔ دوسرا قتل جو حکومت، سرداری، انا اور عزت کی خاطر کیا جاتا ہے (اپنی ہو یا کسی کی)۔ یہ قتل جرم ہے۔ اس قاتل کو اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) آدمی آدمی کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے اس لیے قتل کیا تھا تاکہ عزت و غلبہ تجھے حاصل ہو، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ یقیناً میرے ہی لیے ہے، ایک اور شخص ایک شخص کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: تاکہ عزت و غلبہ فلاں کا ہو، اللہ فرمائے گا: وہ تو اس کے لیے نہیں ہے۔ پھر وہ (قاتل) اس کا (جس کے لیے قتل کیا اس کا) گناہ سمیٹ لے گا۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ حدیث آیت کریمہ «وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى» کے منافی اور خلاف نہیں ہے، اس لیے کہ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کسی دوسرے کا گناہ ایسے شخص پر نہیں لادا جا سکتا جس کا اس گناہ سے نہ تو ذاتی تعلق ہے اور نہ ہی اس کے کسی ذاتی فعل کا اثر ہے، اور یہاں جس قتل ناحق کا تذکرہ ہے اس میں اس شخص کا تعلق اور اثر موجود ہے جس کی عزت و تکریم یا حکومت کی خاطر قاتل نے اس قتل کو انجام دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Mas'ud that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "A man will come, holding another man's hand, and will say: 'O Lord, this man killed me.' Allah will say to him: 'Why did you kill him?' He will say: 'I killed him so that the glory would be to You.' He will say: 'It is to Me.' Then (another) man will come holding another man's hand, and will say: 'This man killed me.' Allah will say to him: 'Why did you kill him?' He will say: 'So that the glory would be to so and so.' He will say: 'It is not to so and so,' and the burden of sin will be upon him.