موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابٌ هَلْ يَسْتَاكُ الْإِمَامُ بِحَضْرَةِ رَعِيَّتِهِ)
حکم : صحیح
4 . أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَى الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سنن نسائی:
کتاب: طہارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: کیا حاکم اپنے ماتحتوں کے سامنے مسواک کر سکتاہے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4. حضرت ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی ﷺ کے پاس آیا، جب کہ میرے ساتھ دو اشعری اور بھی تھے۔ ایک میرے دائیں تھا اور دوسرا میرے بائیں۔ اور اللہ کے رسول ﷺ مسواک کر رہے تھے۔ ان دونوں نے آپ سے کوئی عہدہ مانگا۔ میں نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو سچا نبی بنا کر بھیجا! انھوں نے مجھے اپنے دلی ارادے سے مطلع نہیں کیا اور نہ مجھے اندازہ ہی تھا کہ یہ کوئی عہدہ مانگیں گے۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ آپ کی مسواک آپ کے ہونٹ مبارک کے نیچے ہے اور ہونٹ سکڑا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تحقیق ہم سرکاری منصب پر کسی ایسے شخص کا تعاون حاصل نہیں کرتے (یا ہرگز نہیں کریں گے) جو اس کا طلب گار ہو، لیکن (ابو موسیٰ!)تو (عہدے پر)جا۔‘‘ پھر آپ نے انھیں (ابو موسیٰ کو حاکم بنا کر) یمن بھیج دیا۔ پھر آپ نے ان کے پیچھے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو بھی بھیج دیا۔