قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابٌ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ.....مِنَ الْأَرْضِ} وَفِيمَنْ نَزَلَتْ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4024. أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ، وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ، فَتُصِيبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا؟» قَالُوا: بَلَى، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَصَحُّوا، فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ، فَأَخَذُوهُمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ، وَنَبَذَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا

مترجم:

4024.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عکل قبیلہ کے آٹھ آدمی نبیٔ اکرم ﷺ کے پاس آئے (اور قبول اسلام ظاہر کیا)۔ پھر انہوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو موافق نہ پایا اور ان کے جسم کمزور پڑ گئے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا: ”تم ہمارے چرواہے کے ساتھ اس کے (باہر رہنے والے) اونٹوں میں کیوں نہیں چلے جاتے کہ تم ان اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پیو؟“ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ وہ وہاں چلے گئے اور (اونٹوں کا) دودھ اور پیشاب پیتے رہے۔ وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں پکڑنے کے لیے آدمی بھیجے۔ انہوں نے ان لوگوں کو جا پکڑا، چنانچہ ان کو آپ کے پاس لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں، پھر ان کو دھوپ میں پھینک دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔