باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان : {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ.....مِنَ الْأَرْضِ} کی تفسیر اور (اس کا بیان کہ )....الفاظ کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Meaning of the Saying of Allah, the Mighty and Sublime: "The Recompense of Those Who)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4025.
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عُکْل قبیلے کے کچھ لوگ نبیٔ اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے (اور مسلمان ہو گئے)۔ پھر انہوں نے مدینہ منورہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایا۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کے اونٹوں میں چلے جائیں۔ اور ان کے دودھ اور پیشاب پئیں۔ انہوں نے ایسے کیا (تو صحت مند ہو گئے)۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ نبی مکرم ﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے۔ اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں، پھر آپ نے ان کے زخموں (کو داغ لگا کر ان) کا خون بند نہیں کیا بلکہ ان کو (اسی طرح) چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ…﴾ ”بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے… الخ“
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عُکْل قبیلے کے کچھ لوگ نبیٔ اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے (اور مسلمان ہو گئے)۔ پھر انہوں نے مدینہ منورہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایا۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کے اونٹوں میں چلے جائیں۔ اور ان کے دودھ اور پیشاب پئیں۔ انہوں نے ایسے کیا (تو صحت مند ہو گئے)۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ نبی مکرم ﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے۔ اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں، پھر آپ نے ان کے زخموں (کو داغ لگا کر ان) کا خون بند نہیں کیا بلکہ ان کو (اسی طرح) چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ…﴾ ”بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے… الخ“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ صدقے و زکاۃ کے اونٹوں میں جا کر ان کا پیشاب اور دودھ پیئیں، انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر چرواہے کو قتل کر دیا اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم ﷺ نے ان کی تلاش میں چند افراد بھیجے، جب پکڑ کر وہ لائے گئے تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور ان کے زخموں کو داغا نہیں بلکہ یوں ہی چھوڑ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ» ”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں، الآیۃ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that : Some people from 'Ukl came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) but the climate of Al-Madinah did not suit them. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) told them to go to the camels that had been given in Sadaqah and drink some of their milk and urine. They did that, then they killed their herdsman and drove off the camels. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) sent (men) after them, and they were brought to him. He had their hands and feet cut off, and their eyes gouged out, and he did not have (their wounds) cauterized, and he left them to die. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: "The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger.