باب: حمید کی حضرت انس بن مالک سے مروی حدیث میں ناقلین کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported from Humaid, from Anas bin Malik)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4031.
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ مسملان ہوئے، پھر انہوں نے مدینہ منورہ کی آب و ہوا کو نہ پایا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: ”اگر تم ہمارے اونٹوں میں جا کر رہو اور ان کے دودھ اور پیشاب پیو (تو یہ تمہاری صحت کے لیے بہتر ہو گا)۔“ انہوں نے اسی طرح کیا۔ چنانچہ جب وہ تندرست ہو گئے تو وہ اسلام سے کفر کی طرف لوٹ گئے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کیا، رسول اللہ ﷺ کے اونٹ ہانک لیے اور علانیہ بغاوت کرتے ہوئے بھاگ کھڑے ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے تو وہ لوگ پکڑے گئے، چنانچہ (انہیں پکڑ کر) آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں اور ان کو پتھریلے میدان میں چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ (ایڑیاں رگڑتے پیاسے) مر گئے۔
تشریح:
مدینہ منورہ کے مشرق اور مغرب میں دو وسیع پتھریلے میدان ہیں، ان میں سے ہر ایک کو حرہ کہا جاتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ مسملان ہوئے، پھر انہوں نے مدینہ منورہ کی آب و ہوا کو نہ پایا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: ”اگر تم ہمارے اونٹوں میں جا کر رہو اور ان کے دودھ اور پیشاب پیو (تو یہ تمہاری صحت کے لیے بہتر ہو گا)۔“ انہوں نے اسی طرح کیا۔ چنانچہ جب وہ تندرست ہو گئے تو وہ اسلام سے کفر کی طرف لوٹ گئے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کیا، رسول اللہ ﷺ کے اونٹ ہانک لیے اور علانیہ بغاوت کرتے ہوئے بھاگ کھڑے ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے تو وہ لوگ پکڑے گئے، چنانچہ (انہیں پکڑ کر) آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں اور ان کو پتھریلے میدان میں چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ (ایڑیاں رگڑتے پیاسے) مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
مدینہ منورہ کے مشرق اور مغرب میں دو وسیع پتھریلے میدان ہیں، ان میں سے ہر ایک کو حرہ کہا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ اسلام لائے تو انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اگر تم لوگ ہمارے اونٹوں میں جاتے اور ان کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“، (حمید کہتے ہیں: قتادہ نے انس سے «البانها» (دودھ کے) بجائے «ابو الها» (پیشاب) روایت کی ہے۔) انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ ٹھیک ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گئے، رسول اللہ ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا، اور آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے اور جنگجو بن کر نکلے، رسول اللہ ﷺ نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے کچھ لوگ بھیجے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر لیے گئے۔ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور انہیں حرہ (مدینے کے پاس پتھریلی زمین) میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "Some people from 'Uraynah became Muslim, but the climate of Al-Madinah did not suit them. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to them: 'Why don't you go out to some camels of ours and drink their milk?'" - (one of the narrators) Humaid said: "And Qatadah said, narrating from Anas: 'And their urine.'" - "So they did that, and when they recovered they reverted to disbelief after their Islam, killed the herdsman of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), who was a believer, drove off the camels of the Messenger of Allah, and fled as those at war. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) sent someone to bring them and they were caught. He had their hands and feet cut off and their eyes branded, then he left them in Al-Harrah until they died.