باب: حمید کی حضرت انس بن مالک سے مروی حدیث میں ناقلین کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported from Humaid, from Anas bin Malik)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4032.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عکل یا عرینہ قبیلے میں سے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم دودھ پر گزارا کرنے والے لوگ ہیں، ہم کاشت کار نہیں۔ (وجہ یہ تھی کہ) انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ہمارے اونٹوں اور چرواہے کے پاس رہو اور اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پیو۔ وہ حرہ کے ایک کنارے میں رہتے تھے، پھر جب وہ تندرست ہو گیے تو اسلام سے مرتد ہو کر کافر بن گئے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر چلتے بنے۔ آپ نے ان کے پیچھے تلاش کرنے والے بھیجے۔ انہیں پکڑ لایا گیا، چنانچہ آپ نے ان کی آنکھیں (گرم سلائیوں سے) پھوڑ دیں۔ ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے، پھر انہیں اسی حالت میں حرہ (گرم پتھریلے میدان) میں چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔
تشریح:
”کنارے میں رہتے تھے“ مقصد یہ ہے کہ وہ مدینہ سے الگ تھلگ جگہ تھی۔ کافی اونٹ تھے۔ چرواہے ایک دو تھے۔ ان حالات نے ان کی ”ڈاکویانہ فطرت“ کو جگا دیا اور وہ اسلام بھول گئے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عکل یا عرینہ قبیلے میں سے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم دودھ پر گزارا کرنے والے لوگ ہیں، ہم کاشت کار نہیں۔ (وجہ یہ تھی کہ) انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ہمارے اونٹوں اور چرواہے کے پاس رہو اور اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پیو۔ وہ حرہ کے ایک کنارے میں رہتے تھے، پھر جب وہ تندرست ہو گیے تو اسلام سے مرتد ہو کر کافر بن گئے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر چلتے بنے۔ آپ نے ان کے پیچھے تلاش کرنے والے بھیجے۔ انہیں پکڑ لایا گیا، چنانچہ آپ نے ان کی آنکھیں (گرم سلائیوں سے) پھوڑ دیں۔ ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے، پھر انہیں اسی حالت میں حرہ (گرم پتھریلے میدان) میں چھوڑ دیا حتیٰ کہ وہ مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
”کنارے میں رہتے تھے“ مقصد یہ ہے کہ وہ مدینہ سے الگ تھلگ جگہ تھی۔ کافی اونٹ تھے۔ چرواہے ایک دو تھے۔ ان حالات نے ان کی ”ڈاکویانہ فطرت“ کو جگا دیا اور وہ اسلام بھول گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ہم مویشی والے لوگ ہیں ناکہ کھیت والے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے کچھ اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور ان سے وہاں جانے کے لیے کہا تاکہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پی کر صحت یاب ہو سکیں، جب وہ ٹھیک ہو گئے (وہ حرہ کے ایک گوشے میں تھے۔) تو اسلام سے پھر کر کافر(و مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، تو وہ گرفتار کر کے لائے گئے، آپ نے ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور پھر انہیں حرہ میں ان کے حال پر چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
''Anas bin Malik (RA) narrated that: Some people or some men from 'Ukl, or 'Uraynah came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "O Messenger of Allah, we are herdsmen, not tillers," the climate of Al-Madinah did not suit them. So the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) ordered that they be allocated some camels and a herdsman, and he told them to go out with them and drink their milk and urine. When they recovered and they were in the vicinity of Al-Harrah, they reverted to disbelief after their Islam, killed the herdsman of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and drove off the camels. He sent (men) after them and they were brought, and he had their eyes gouged out, and their hands and feet cut off. Then he left them in Al-Harrah in that state until they died.