باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported by Talhah bin Musarrif and Mu'awiyah bin Salih from Y)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4035.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ عرینہ قبیلے کے کچھ بدو نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی حتیٰ کہ ان کے رنگ زرد پڑ گئے اور پیٹ بڑھ گئے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے ان کو اپنے اونٹوں میں بھیج دیا اور نہیں ان کے دودھ اور پیشاب پینے کا حکم دیا حتیٰ کہ وہ تندرست ہو گئے۔ بعد ازاں انہوں نے اونٹوں کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دیں۔ جب حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو امیر المومنین عبدالملک نے ان سے پوچھا کہ ان کے ساتھ یہ سلوک ان کے کفر کی وجہ سے کیا یا ان کے گناہ کی وجہ سے؟ فرمایا: کفر کی وجہ سے۔
تشریح:
(1) ترجمۃ الباب میں جس اختلاف کا ذکر ہے اس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ طلحہ بن مصرف نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ اَنَسٍ کہا، یعنی اسے متصل اور موصول بیان کیا، جبکہ معاویہ بن صالح (اور یحیٰ بن ایوب) نے بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ سَعِیْدٍ ابِنِ المسيب کہا، یعنی مرسل بیان کی۔ و اللہ أعلم۔ (2) ”کفر کی وجہ سے“ مقصود یہ ہے کہ انہوں نے کفر کا ارتکاب بھی کیا تھا ورنہ ہاتھ پائوں کاٹنا اور آنکھوں میں سلائیاں پھیرنا کفر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ قصاصا تھا کیونکہ ارتداد کی سزا تو سادہ قتل ہے۔ (3) ”عبدالملک“ بنو امیہ کا ایک عالم بادشاہ جس نے بنو امیہ کی ڈگمگاتی ہوئی کشتی کو سنبھالا دیا اور مضبوط حکومت کی اور اس کے بعد اس کی اولاد نے ڈٹ کر حکومت کی مگر اس کے علم کو اس کی حکومت نے دبا لیا اور یہ دونوں شاذ و نادر ہی اکٹھے چلتے ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ عرینہ قبیلے کے کچھ بدو نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی حتیٰ کہ ان کے رنگ زرد پڑ گئے اور پیٹ بڑھ گئے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے ان کو اپنے اونٹوں میں بھیج دیا اور نہیں ان کے دودھ اور پیشاب پینے کا حکم دیا حتیٰ کہ وہ تندرست ہو گئے۔ بعد ازاں انہوں نے اونٹوں کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دیں۔ جب حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو امیر المومنین عبدالملک نے ان سے پوچھا کہ ان کے ساتھ یہ سلوک ان کے کفر کی وجہ سے کیا یا ان کے گناہ کی وجہ سے؟ فرمایا: کفر کی وجہ سے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ترجمۃ الباب میں جس اختلاف کا ذکر ہے اس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ طلحہ بن مصرف نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ اَنَسٍ کہا، یعنی اسے متصل اور موصول بیان کیا، جبکہ معاویہ بن صالح (اور یحیٰ بن ایوب) نے بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ سَعِیْدٍ ابِنِ المسيب کہا، یعنی مرسل بیان کی۔ و اللہ أعلم۔ (2) ”کفر کی وجہ سے“ مقصود یہ ہے کہ انہوں نے کفر کا ارتکاب بھی کیا تھا ورنہ ہاتھ پائوں کاٹنا اور آنکھوں میں سلائیاں پھیرنا کفر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ قصاصا تھا کیونکہ ارتداد کی سزا تو سادہ قتل ہے۔ (3) ”عبدالملک“ بنو امیہ کا ایک عالم بادشاہ جس نے بنو امیہ کی ڈگمگاتی ہوئی کشتی کو سنبھالا دیا اور مضبوط حکومت کی اور اس کے بعد اس کی اولاد نے ڈٹ کر حکومت کی مگر اس کے علم کو اس کی حکومت نے دبا لیا اور یہ دونوں شاذ و نادر ہی اکٹھے چلتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، یہاں تک کہ ان کے رنگ پیلے پڑ گئے، ان کے پیٹ پھول گئے تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، یہاں تک کہ جب وہ ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے ان چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم ﷺ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے، انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر کر ان کو پھوڑ دیا۔ امیر المؤمنین عبدالملک نے انس ؓ سے کہا (وہ ان سے یہ حدیث بیان کر رہے تھے): کفر (ردت) کی وجہ سے یا جرم کی وجہ سے (ان کے ساتھ ایسا کیا گیا )؟ انہوں نے کہا: کفر (ردت) کی وجہ سے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ''Anas bin Malik (RA) said: "Some Bedouin from 'Uraynah came to the Prophet of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and accepted Islam, but the climate of Al-Madinah did not suit them; their skin turned yellow and their bellies became swollen. The Prophet (صلی اللہ علیProphet of me milk camels of his and told them to drink their milk and urine until they recovered. Then they killed their herdsmen and drove off the camels. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) of Allah sentProphet of brought back, then he had their hands and feet cut off, and their eyes were branded." The Commander of the Believers, 'Abdul-Malik, said to Anas, when he was narrating this Hadith: "Was that (punishment) for Kufr or for sin?" He said: "For Kufr.