باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported by Talhah bin Musarrif and Mu'awiyah bin Salih from Y)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4044.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات لوٹنے کے لیے قتل کر دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل کر اسے ایک پرانے کنویں میں پھینک دیا۔ اس یہودی کو پکڑ کر لایا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے پتھر سے کچلا جائے حتیٰ کہ وہ مر جائے۔
تشریح:
(1) ترجمۃ الباب جس آیت کریمہ پر مشتمل ہے اس آیت میں ان لوگوں کے متعلق شریعت مطہرہ کا حکم بیان کیا گیا ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے لڑائی کرتے ہیں، زمین میں شر و فساد پھیلاتے اور بغاوت کا ارتکاب کرتے ہیں، ڈاکے ڈالتے اور لوٹ مار کرتے ہیں۔ حدیث میں جس یہودی کی سزا کا ذکر ہے اس نے بھی فساد فی الارض کے جرم کا ارتکاب کیا۔ ایک معصوم جان کو ناحق قتل کر کے اس کا مال لوٹا وغیرہ، لہٰذا حدیث کی باب سے مناسبت بہت واضح اور صریح ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حاکم کو مجرم لوگوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کا حق ہے، نیز یہ بھی کہ وہ نرمی اور میٹھے پن سے مجرموں سے حقیقت حال اور ان کے بھید معلوم کرے جیسا کہ نبی ﷺ نے پہلے اس لڑکی سے مجرم کے بارے میں معلوم کیا، پھر اسے پکڑوایا اور اس سے حقیقت واقعہ معلوم کی۔ (3) جب کوئی مجرم -بلا اکراہ- اپنے جرم کا اقرار کرے تو اس پر حد لگانا حاکم پر واجب ہو جاتا ہے۔ (4) ایسا اشارہ جس کی مطلوب پر دلالت واضح ہو، وہ قابل حجت ہے۔ (5) عورت کے قصاص میں مرد کو قتل کیا جا سکتا ہے، جمہور کا یہی مذہب ہے۔ (6) یہ روایت اس بات کی بھی تائید کرتی ہے کہ قاتل جس طریقے اور جس آلے سے مقتول کو قتل کرے، قاتل کو اسی طریقے سے قتل کیا جائے گا خصوصاً جبکہ وہ سفاکانہ طریقے سے قتل کرے۔ لفظ قصاص کا تقاضا بھی یہی ہے۔ جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ قصاص صرف تلوار سے لیا جائے ان کی بات درست نہیں کیونکہ اس مفہوم کی کوئی بھی روایت صحیح نہیں جیسا کہ اس کی بابت حدیث: ۴۰۲۹ کے فوائد میں سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات لوٹنے کے لیے قتل کر دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل کر اسے ایک پرانے کنویں میں پھینک دیا۔ اس یہودی کو پکڑ کر لایا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے پتھر سے کچلا جائے حتیٰ کہ وہ مر جائے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ترجمۃ الباب جس آیت کریمہ پر مشتمل ہے اس آیت میں ان لوگوں کے متعلق شریعت مطہرہ کا حکم بیان کیا گیا ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے لڑائی کرتے ہیں، زمین میں شر و فساد پھیلاتے اور بغاوت کا ارتکاب کرتے ہیں، ڈاکے ڈالتے اور لوٹ مار کرتے ہیں۔ حدیث میں جس یہودی کی سزا کا ذکر ہے اس نے بھی فساد فی الارض کے جرم کا ارتکاب کیا۔ ایک معصوم جان کو ناحق قتل کر کے اس کا مال لوٹا وغیرہ، لہٰذا حدیث کی باب سے مناسبت بہت واضح اور صریح ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حاکم کو مجرم لوگوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کا حق ہے، نیز یہ بھی کہ وہ نرمی اور میٹھے پن سے مجرموں سے حقیقت حال اور ان کے بھید معلوم کرے جیسا کہ نبی ﷺ نے پہلے اس لڑکی سے مجرم کے بارے میں معلوم کیا، پھر اسے پکڑوایا اور اس سے حقیقت واقعہ معلوم کی۔ (3) جب کوئی مجرم -بلا اکراہ- اپنے جرم کا اقرار کرے تو اس پر حد لگانا حاکم پر واجب ہو جاتا ہے۔ (4) ایسا اشارہ جس کی مطلوب پر دلالت واضح ہو، وہ قابل حجت ہے۔ (5) عورت کے قصاص میں مرد کو قتل کیا جا سکتا ہے، جمہور کا یہی مذہب ہے۔ (6) یہ روایت اس بات کی بھی تائید کرتی ہے کہ قاتل جس طریقے اور جس آلے سے مقتول کو قتل کرے، قاتل کو اسی طریقے سے قتل کیا جائے گا خصوصاً جبکہ وہ سفاکانہ طریقے سے قتل کرے۔ لفظ قصاص کا تقاضا بھی یہی ہے۔ جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ قصاص صرف تلوار سے لیا جائے ان کی بات درست نہیں کیونکہ اس مفہوم کی کوئی بھی روایت صحیح نہیں جیسا کہ اس کی بابت حدیث: ۴۰۲۹ کے فوائد میں سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک یہودی نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے زیور کی لالچ میں قتل کر کے، اسے کنوئیں میں پھینک دیا اور اوپر سے اس کا سر پتھروں سے کچل دیا، تو نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا کہ”اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ مر جائے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ''Anas bin Malik (RA) that: A Jewish man killed an Ansari girl for her jewelry, and threw her in an empty well, and crushed her head with a rock. He was caught and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) ordered that he be stoned to death.