باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported by Talhah bin Musarrif and Mu'awiyah bin Salih from Y)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4045.
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا، پھر اسے پرانے کنویں میں پھینک دیا۔ (دراصل) اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے پتھر کے ساتھ کچلا جائے حتیٰ کہ وہ مر جائے۔
تشریح:
اصل واقعہ یوں ہے کہ اس یہودی نے بچی کا سر کچل کر اس کے زیورات اتار لیے اور اسے ایک کنویں میں پھینک دیا اور سمجھا کہ وہ مر چکی ہے لیکن اس میں ابھی کچھ جان باقی تھی۔ بچی کو آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے چند مشکوک افراد کے نام لے کر بچی سے پوچھا کہ کیا ان میں سے کسی نے اسے قتل کیا ہے؟ بچی ہر نام پر نفی میں سر ہلاتی رہی (کیونکہ وہ بول نہ سکتی تھی) حتیٰ کہ جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو بچی نے اثبات میں سر ہلایا۔ اس یہودی کو پکڑ کر تفتیس کی گئی تو وہ مان گیا کہ میں نے قتل کیا ہے۔ اتنے میں بچی فوت ہو گئی تو آپ نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر پر رکھ کر دوسرے پتھر سے کچلا جائے۔ یہاں تک کہ مر جائے۔ اس حدیث میں اسے رجم کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ رجم بھی پتھروں سے ہوتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا، پھر اسے پرانے کنویں میں پھینک دیا۔ (دراصل) اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا۔ نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے پتھر کے ساتھ کچلا جائے حتیٰ کہ وہ مر جائے۔
حدیث حاشیہ:
اصل واقعہ یوں ہے کہ اس یہودی نے بچی کا سر کچل کر اس کے زیورات اتار لیے اور اسے ایک کنویں میں پھینک دیا اور سمجھا کہ وہ مر چکی ہے لیکن اس میں ابھی کچھ جان باقی تھی۔ بچی کو آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے چند مشکوک افراد کے نام لے کر بچی سے پوچھا کہ کیا ان میں سے کسی نے اسے قتل کیا ہے؟ بچی ہر نام پر نفی میں سر ہلاتی رہی (کیونکہ وہ بول نہ سکتی تھی) حتیٰ کہ جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو بچی نے اثبات میں سر ہلایا۔ اس یہودی کو پکڑ کر تفتیس کی گئی تو وہ مان گیا کہ میں نے قتل کیا ہے۔ اتنے میں بچی فوت ہو گئی تو آپ نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر پر رکھ کر دوسرے پتھر سے کچلا جائے۔ یہاں تک کہ مر جائے۔ اس حدیث میں اسے رجم کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ رجم بھی پتھروں سے ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے ایک زیور کی لالچ میں قتل کر دیا، پھر اسے ایک کنوئیں میں پھینک دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ تو نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا کہ ”اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ ہلاک ہو جائے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that: A man killed an Ansari girl for her jewelry, then he threw her in an empty well, and crushed her head with a rock. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) ordered that he be stoned to death.