موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى الْأَعْمَشِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ)
حکم : صحیح
4075 . أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ الْأَشْعَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: غَضِبَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رَجُلٍ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَغَيَّرَ لَوْنُهُ، قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرْتَنِي لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ، فَكَأَنَّمَا صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ بَارِدٌ، فَذَهَبَ غَضَبُهُ عَنِ الرَّجُلِ، قَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ أَبَا بَرْزَةَ وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ أَبُو نَصْرٍ، وَاسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ خَالَفَهُ شُعْبَةُ»
سنن نسائی:
کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان
باب: اس حدیث میں اعمش پر ( اس کے شاگردوں کے ) اختلاف کا بیان
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4075. حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک آدمی پر بہت زیادہ ناراض ہوئے حتیٰ کہ ان کا رنگ بدل گیا۔ میں نے عرض کی: اے خلیفۂ رسول اللہ! اللہ کی قسم! اگر آپ مجھے حکم دیں تو میں اس کی گردن اتار دوں گا۔ (میری اس بات سے) گویا ان پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا، چنانچہ اس شخص پر سے ان کا غصہ ختم ہو گیا۔ اور فرمانے لگے: اے ابوبرزہ! تیری ماں تجھے گم پائے! رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کا یہ مرتبہ اور حق نہیں۔ امام ابو عبدالرحمن نسائی ( ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ یہ غلط ہے۔ درست ابو نصر ہے اور اس (ابونصر) کا نام حمید بن ہلال ہے۔ شعبہ نے زید بن ابو انیسہ کی مخالفت کی ہے (یعنی عمرو بن مرہ سے اس کی روایت میں مخالفت کی ہے)۔