Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Killing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4116.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کی طرف اسلحے کے ساتھ اشارہ کرے (ایک مسلمان دوسرے پر ہتھیار اٹھا لے اور دوسرا بھی اٹھا لے) تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں۔ اور جب ایک، دوسرے کو قتل کر دے تو دونوں اکٹھے جہنم میں گر پڑتے ہیں۔“
تشریح:
(1) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہ اور حرام ہے، نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرنے والا جہنم کی آگ کا مستحق ہو جاتا ہے۔ (2) اس حدیث شریف سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص کسی بھی (اچھے یا برے) کام کا پختہ ارادہ کر لیتا ہے لیکن کسی وجہ سے اس پر عمل نہیں کر سکتا تو بھی اپنے عزم کے مطابق وہ شخص مواخذے یا اجر کا مستحق بن جاتا ہے۔ (3) مرتکب کبیرہ، ملت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوتا بلکہ وہ مومن اور مسلم ہی رہتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی انہیں مومن کہا گیا ہے: {وَاِِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا} اور مذکورہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے بھی انہیں مسلمان کہا ہے۔ (4) ”گر پڑتے ہیں“ یہ تب ہے جب دونوں کی نیت لڑائی کی ہو۔ دونوں ننگے مسلح ہوں۔ دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہوں، البتہ داؤ ایک کا لگ گیا، تو قاتل و مقتول دونوں یکساں جہنمی ہوں گے کیونکہ دونوں کی نیت قتل کی تھی۔ اس حدیث سے مراد بھی یہی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں، جس طرح کہ اگلی احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ و اللہ أعلم۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کی طرف اسلحے کے ساتھ اشارہ کرے (ایک مسلمان دوسرے پر ہتھیار اٹھا لے اور دوسرا بھی اٹھا لے) تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں۔ اور جب ایک، دوسرے کو قتل کر دے تو دونوں اکٹھے جہنم میں گر پڑتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہ اور حرام ہے، نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرنے والا جہنم کی آگ کا مستحق ہو جاتا ہے۔ (2) اس حدیث شریف سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص کسی بھی (اچھے یا برے) کام کا پختہ ارادہ کر لیتا ہے لیکن کسی وجہ سے اس پر عمل نہیں کر سکتا تو بھی اپنے عزم کے مطابق وہ شخص مواخذے یا اجر کا مستحق بن جاتا ہے۔ (3) مرتکب کبیرہ، ملت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوتا بلکہ وہ مومن اور مسلم ہی رہتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی انہیں مومن کہا گیا ہے: {وَاِِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا} اور مذکورہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے بھی انہیں مسلمان کہا ہے۔ (4) ”گر پڑتے ہیں“ یہ تب ہے جب دونوں کی نیت لڑائی کی ہو۔ دونوں ننگے مسلح ہوں۔ دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہوں، البتہ داؤ ایک کا لگ گیا، تو قاتل و مقتول دونوں یکساں جہنمی ہوں گے کیونکہ دونوں کی نیت قتل کی تھی۔ اس حدیث سے مراد بھی یہی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں، جس طرح کہ اگلی احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ و اللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی پر ہتھیار اٹھائے (اور دونوں جھگڑنے کے ارادے سے ہوں) تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں، جب ایک دوسرے کو قتل کرے گا تو دونوں ہی اس میں جا گریں گے.“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس لیے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کے قتل کے درپے تھے، ایک کامیاب ہو گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Bakrah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'If a Muslim points a weapon at his fellow Muslim, then they are on the brink of Hell, and if he kills him, then they will both fall into it.