Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: The Prohibition of Killing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4125.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔“
تشریح:
(1) مسلمانوں سے لڑنا کافروں کا کام ہے۔ اگر مسلمان مسلمانوں سے لڑنے لگیں تو کافروں کے مشابہ ہو گئے، نیز اس سے کافروں کا مقصد پورا ہو گیا۔ انہیں لڑنے کی ضرورت ہی نہ رہی۔ جو شخص باہیم اختلافات کی بنا پر لڑائی کو جائز سمجھتا ہے، وہ حقیقتاً کافر ہے کیونکہ وہ ایک حرام کام کو حلال قرار دیتا ہے۔ اگر ویسے ہی جذبات میں آ کر لڑائی لڑنے لگا تو پھر کافر تو نہ ہو گا مگر اس کا یہ کام کافروں کے مشابہ ہو گا۔ ایسے میں وہ اگر کسی کو قتل کرے گا تو اسے قصاصاً قتل کیا جائے گا۔ (2) کبھی کبھی غلط فہمی کی بنا پر جنگ چھڑ جاتی ہے یا شرپسند عناصر فریقین میں لڑائی بھڑکا دیتے ہیں تو اس سے فریقین کافر نہ ہوں گے جیسے جنگ جمل اور صفین میں ہوا۔ حضرت عائشہ، زبیر، طلحہ، معاویہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ناحق قتل کا قصاص چاہتے تھے مگر قاتلین عثمان اپنی گردن بچانے کے لیے جنگ برپا کر دیتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اس انداز کے مطالبے کو بغاوت سے تعبیر کرتے تھے اور بغاوف فرو کرنے کو سرکاری فریضہ سمجھتے تھے مگر معاملہ اتنا سادہ نہ تھا۔ غیر مسلموں کی سازشیں کافی گہری تھیں۔ فریقین میں ایسی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی تھیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ان میں لڑائی ہوتی گئی اگرچہ فریقین نیک نیت تھے۔ ان کی نیک نیتی کے لیے ان کا صحابی ہونا ہی کافی ہے۔ صحابہ عام لوگ نہیں تھے بلکہ ﴿أُولَئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَى﴾(الحجرات: ۳۹:۳) وہ اللہ تعالیٰ کے منتخب شدہ افراد تھے، اس لیے ان کے بارے میں انتہائی اچھا گمان رکھنا ضروری ہے، ورنہ اپنے ایمان کا خطرہ ہے۔ وہ لوگ یقینا جنتی ہیں۔ ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کی نام بنام بشارتیں موجود ہیں۔ ان سے بدگمانی رکھنے والا ایمان سے بے بہرہ ہے۔ رضي اللہ عنهم و أرضاهم۔ (3) ”کافر نہ بن جانا“ کافر کے ایک معنیٰ ناشکرا بھی ہیں۔ آپس میں لڑنا نعمت ایمان کی ناشکری ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) مسلمانوں سے لڑنا کافروں کا کام ہے۔ اگر مسلمان مسلمانوں سے لڑنے لگیں تو کافروں کے مشابہ ہو گئے، نیز اس سے کافروں کا مقصد پورا ہو گیا۔ انہیں لڑنے کی ضرورت ہی نہ رہی۔ جو شخص باہیم اختلافات کی بنا پر لڑائی کو جائز سمجھتا ہے، وہ حقیقتاً کافر ہے کیونکہ وہ ایک حرام کام کو حلال قرار دیتا ہے۔ اگر ویسے ہی جذبات میں آ کر لڑائی لڑنے لگا تو پھر کافر تو نہ ہو گا مگر اس کا یہ کام کافروں کے مشابہ ہو گا۔ ایسے میں وہ اگر کسی کو قتل کرے گا تو اسے قصاصاً قتل کیا جائے گا۔ (2) کبھی کبھی غلط فہمی کی بنا پر جنگ چھڑ جاتی ہے یا شرپسند عناصر فریقین میں لڑائی بھڑکا دیتے ہیں تو اس سے فریقین کافر نہ ہوں گے جیسے جنگ جمل اور صفین میں ہوا۔ حضرت عائشہ، زبیر، طلحہ، معاویہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ناحق قتل کا قصاص چاہتے تھے مگر قاتلین عثمان اپنی گردن بچانے کے لیے جنگ برپا کر دیتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اس انداز کے مطالبے کو بغاوت سے تعبیر کرتے تھے اور بغاوف فرو کرنے کو سرکاری فریضہ سمجھتے تھے مگر معاملہ اتنا سادہ نہ تھا۔ غیر مسلموں کی سازشیں کافی گہری تھیں۔ فریقین میں ایسی غلط فہمیاں پیدا ہو چکی تھیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ان میں لڑائی ہوتی گئی اگرچہ فریقین نیک نیت تھے۔ ان کی نیک نیتی کے لیے ان کا صحابی ہونا ہی کافی ہے۔ صحابہ عام لوگ نہیں تھے بلکہ ﴿أُولَئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَى﴾(الحجرات: ۳۹:۳) وہ اللہ تعالیٰ کے منتخب شدہ افراد تھے، اس لیے ان کے بارے میں انتہائی اچھا گمان رکھنا ضروری ہے، ورنہ اپنے ایمان کا خطرہ ہے۔ وہ لوگ یقینا جنتی ہیں۔ ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کی نام بنام بشارتیں موجود ہیں۔ ان سے بدگمانی رکھنے والا ایمان سے بے بہرہ ہے۔ رضي اللہ عنهم و أرضاهم۔ (3) ”کافر نہ بن جانا“ کافر کے ایک معنیٰ ناشکرا بھی ہیں۔ آپس میں لڑنا نعمت ایمان کی ناشکری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا۱؎ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی کافروں کی طرح نہ ہو جانا کہ کفریہ اعمال کرنے لگو، جیسے ایک دوسرے کو ناحق قتل کرنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Do not revert to disbelievers after I am gone, striking the necks of one another (killing one another).