Sunan-nasai:
The Book of al-'Aqiqah
(Chapter: How Many Sheep Should Be Slaughtered As An 'Aqiqah For A Girl?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4217.
حضرت ام کرز ؓ فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس (حدیبیہ میں) حاضر ہوئی تاکہ آپ سے قربانی کے گوشت کے بارے میں پوچھوں۔ میں نے آپ کو فرماتے سنا: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور عقیقے سے متعلق احکام ومسائل لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا لازم ہے۔ کوئی حرج نہیں‘ مذکر ہوں یا مؤنث۔“
تشریح:
”فرماتے سنا“ یعنی اپنے سوال کے جواب کے علاوہ عقیقے کا مسئلہ فرماتے ہوئے سنا۔ ”مذکر ہوں یا مؤنث“ لڑکے کی طرف سے مؤنث اور لڑکی کی طرف سے مذکریا ملے جلے جانور ذبح کیے جاسکتے ہیں۔ ثواب میں کوئی فرق نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وطريق الطحاوي سالمة منه . ومنها عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : ( سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة ؟ فقال : لا يحب الله عزوجل العقوق وكأنه كره الاسم قال : يا رسول الله إنما نسألك أحدنا يولد له قال : من أحب أن ينسك عن ولده فلينسك عنه عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة ) . أخرجه أبو داود ( 2842 ) والنسائي ( 2 / 188 ) والطحاوي ( 1 / 461 ) والحاكم ( 4 / 238 ) والبيهقي ( 9 / 300 ) وأحمد ( 2 / 182 - 183 ، 194 ) من طريق داود بن قيس عنه به . وقال الحاكم : ( صحيح الاسناد ) . ووافقه الذهبي . قلت : والخلاف في عمرو بن شعيب معروف مشهور والمتقرر أنه حسن الحديث يحتج به . وقد رواه عنه عبد الله بن عامر الاسلمي مختصرا فعله صلى الله عليه وسلم بلفظ :
( عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة ) . أخرجه أحمد ( 2 / 185 ) والاسلمي هذا ضعيف . ومنها عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( إن اليهود تعق عن الغلام ولا تعق عن الجارية فعقوا عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة ) . أخرجه البيهقى ( 9 / 301 - 302 ) عن أبي حفص سالم بن تميم عن أبيه عن عبد الرحمن الاعرج عنه . وسالم هذا وأبوه لم أر من ذكرهما . والحديث في ( المجمع ) ( 4 / 58 ) بنحوه وقال : ( رواه البزار من رواية أبي حفص الشاعر عن أبيه ولم أجد من ترجمهما )
الارواه 1166
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4228
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4228
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4222
تمہید کتاب
عقیقہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جو بچے کی پیدائش کے ساتویں دن بچے کی طرف سے بطور شکرانہ ذبحڈ کیا جائے۔ یہ مسنون عمل ہے۔ جو صاحب استطاعت ہو، اسے ضرور عقیقہ کرنا چاہیے ورنہ بچے پر بوجھ رہتا ہے۔ استطاعت نہ ہو تو الگ بات ہے۔ اس کے مسنون ہونے پر امت متفق ہے۔ امام ابوحنیفہ عقیقے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ وہ عقیقے کو امر جاہلیت، یعنی قبل از اسلام کی ایک رسم قرار دیتے تھے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ عقیقے کی بابت وارد فرامینِ رسول ان کے علم میں نہ آ سکے ہوں۔ و اللہ اعلم۔
حضرت ام کرز ؓ فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس (حدیبیہ میں) حاضر ہوئی تاکہ آپ سے قربانی کے گوشت کے بارے میں پوچھوں۔ میں نے آپ کو فرماتے سنا: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور عقیقے سے متعلق احکام ومسائل لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا لازم ہے۔ کوئی حرج نہیں‘ مذکر ہوں یا مؤنث۔“
حدیث حاشیہ:
”فرماتے سنا“ یعنی اپنے سوال کے جواب کے علاوہ عقیقے کا مسئلہ فرماتے ہوئے سنا۔ ”مذکر ہوں یا مؤنث“ لڑکے کی طرف سے مؤنث اور لڑکی کی طرف سے مذکریا ملے جلے جانور ذبح کیے جاسکتے ہیں۔ ثواب میں کوئی فرق نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام کرز ؓ کہتی ہیں کہ میں حدیبیہ میں ہدی کے گوشت کے بارے میں پوچھنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکا ہونے پر دو بکریاں ہیں اور لڑکی پر ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس سے تم کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that umm Kurz said: "I came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and asked him about the sacrificial meat. I heard him say: 'For a boy, two sheep, and for a girl, one sheep, and it does not matter if they are male or female.