قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ (بَابٌ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

4225 .   أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْفَرَعَ، قَالَ: «حَقٌّ، فَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا، فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ، فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ، فَتُكْفِئَ إِنَاءَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْعَتِيرَةُ قَالَ: «الْعَتِيرَةُ حَقٌّ» قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ، أَحَدُهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَبِشْرٌ، وَشَرِيكٌ وَآخَرُ

سنن نسائی:

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: ( اس کا بیان کہ ) فرع اور عتیرہ درست نہیں

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4225.   حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اﷲ کے رسول! فرع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(اﷲ کے نام پر) ٹھیک ہے لیکن اگر تو اسے (ذبح کرنے کی بجائے) چھوڑ دے (بڑا ہونے دے) حتیٰ کہ وہ جوان اونٹ ہوجائے، پھر تو اسے اﷲ تعالیٰ کے راستے میں کسی کو سواری کے لیے دے یا کسی بیوہ کو دے دے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو اسے (پیدا ہوتے ہی) ذبح کرڈالے جبکہ اس کا گوشت اس کے بالوں ہی سے لگا ہو، اور تو اپنے (دودھ کے) برتن کو اوندھا کردے اور اپنی اونٹنی (اس کی ماں) کو بلاوجہ پریشان کرے۔“ لوگوں نے پوچھا: اے اﷲ کے رسول! عتیرہ؟ آپ نے فرمایا: ”عتیرہ بھی حق ہے۔ (وہ بھی ٹھیک ہے)۔“ ابو عبدالرحمن (امام نسائی ؓ) نے فرمایا: (راوی حدیث) ابو علی حنفی (اور اس کے بھائی) وہ چار ہیں۔ ان میں سے ایک ابوبکر ہے، ایک بشر ہے اور ایک شریک ہے، نیز ایک اور ہے (اس کا نام عمیرہے)۔