Sunan-nasai:
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
(Chapter: With What The Skin Of A Dead Animal Is Tanned)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4248.
حضرت عالیہ بنت سبیع سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ ؓ نے مجھے بیان فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ کے پاس سے کچھ قریشی گزرے۔ وہ اپنی ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ کرلے جا رہے تھے۔ رسول اﷲ ﷺ نے انھیں فرمایا: ”اگر تم اس کا چمڑا اتار لیتے (تو اچھا ہوتا) ۔“ انھوں نے کہا: یہ تو مری ہوئی ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے انھیں فرمایا: ”اسے پانی اور کیکر کا چھلکا پاک کر دیتا ہے۔“
تشریح:
یہ حدیث اس بات پر دلات کرتی ہے کہ مردار جانور کے کچے چمڑے کورنگنے کے لیے پانی اور کیکر کی چھال ضروری ہے یا اسی قسم کی صلاحیت رکھنے والا ایسا کیمیکل جو چمڑے کی بو اور رطوبت کو ختم کر دے، اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ مقصود دباغت ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : و هذا إسناد ضعيف .
العالية بنت سبيع لم يرو عنها غير ابنها عبد الله بن مالك بن حذافة . و هذا لم
يرو عنه سوى كثير بن فرقد ، و قال الذهبي : " فيه جهالة " . لكن للحديث شاهد
قوي من حديث ابن عباس نحوه ، و فيه : " أوليس في الماء و القرظ ما يطهرها ؟ " .
أخرجه الدارقطني و البيهقي من طريق عمرو بن الربيع بن طارق : حدثنا يحيى بن
أيوب عن عقيل عن الزهري عن عبيد الله عن ابن عباس مرفوعا به . و هذا إسناد صحيح
على شرط الشيخين . ( القرظ ) : ورق السلم يدبغ به
صحيح الجامع ( 5234
حضرت عالیہ بنت سبیع سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ ؓ نے مجھے بیان فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ کے پاس سے کچھ قریشی گزرے۔ وہ اپنی ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ کرلے جا رہے تھے۔ رسول اﷲ ﷺ نے انھیں فرمایا: ”اگر تم اس کا چمڑا اتار لیتے (تو اچھا ہوتا) ۔“ انھوں نے کہا: یہ تو مری ہوئی ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے انھیں فرمایا: ”اسے پانی اور کیکر کا چھلکا پاک کر دیتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اس بات پر دلات کرتی ہے کہ مردار جانور کے کچے چمڑے کورنگنے کے لیے پانی اور کیکر کی چھال ضروری ہے یا اسی قسم کی صلاحیت رکھنے والا ایسا کیمیکل جو چمڑے کی بو اور رطوبت کو ختم کر دے، اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ مقصود دباغت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے“ (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں.“۱؎
حدیث حاشیہ:
1؎ : یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہو گا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے («قرظ»: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Maimunah (RA), the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), that: some men of Quraish passed by the Messenger of Allah (ﷺ) dragging a sheep the size of a donkey. He said to them: "Why don't you take its skin? They said: "It is dead meat." The Messenger of Allah (ﷺ) said: "Purify it with water and Qaraz.